Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 172
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے كُلُوْا : تم کھاؤ مِنْ : سے طَيِّبٰتِ : پاک مَا رَزَقْنٰكُمْ : جو ہم نے تم کو دیا وَاشْكُرُوْا : اور شکر کرو لِلّٰهِ : اللہ کا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو اِيَّاهُ : صرف اسکی تَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے ہو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم حقیقت میں اللہ ہی کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں انہیں بےتکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو۔170
سورة الْبَقَرَة 170 یعنی اگر تم ایمان لا کر صرف خدائی قانون کے پیرو بن چکے ہو، جیسا کہ تمہارا دعویٰ ہے تو پھر وہ ساری چھوت چھات، اور زمانہء جاہلیّت کی وہ ساری بندشیں اور پابندیاں توڑ ڈالو جو پنڈتوں اور پروہتوں نے، ربّیوں اور پادریوں نے، جوگیوں اور راہبوں نے اور تمہارے باپ دادا نے قائم کی تھیں۔ جو کچھ خدا نے حرام کیا ہے اس سے تو ضرور بچو، مگر جن چیزوں کو خدا نے حلال کیا ہے انہیں بغیر کسی کراہت اور رکاوٹ کے کھاؤ پیو۔ اسی مضمون کی طرف نبی ﷺ کی وہ حدیث بھی اشارہ کرتی ہے جس میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ مَنْ صَلّٰی صَلوٰ تَنَا و َ اسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَاَکَلَ ذَبِیْحَتَنَا فَذٰلِکَ الْمُسْلِمُ الخ یعنی جس نے وہی نماز پڑھی جو ہم پڑھتے ہیں اور اسی قبلے کی طرف رخ کیا جس کی طرف ہم رخ کرتے ہیں اور ہمارے ذبیحے کو کھایا وہ مسلمان ہے۔ مطلب یہ ہے کہ نماز پڑھنے اور قبلے کی طرف رخ کرنے کے باوجود ایک شخص اس وقت تک اسلام میں پوری طرح جذب نہیں ہوتا جب تک کہ وہ کھانے پینے کے معاملے میں پچھلی جاہلیّت کی پابندیوں کو توڑ نہ دے اور ان توہّمات کی بندشوں سے آزاد نہ ہوجائے جو اہل جاہلیّت نے قائم کر رکھی تھیں۔ کیونکہ اس کا ان پابندیوں پر قائم رہنا اس بات کی علامت ہے کہ ابھی تک اس کی رگ و پے میں جاہلیّت کا زہر موجود ہے۔
Top