Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 139
قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰهِ وَ هُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّكُمْ١ۚ وَ لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْ١ۚ وَ نَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَۙ
قُلْ : کہہ دو اَتُحَآجُّوْنَنَا : کیا تم ہم سے حجت کرتے ہو فِي ۔ اللہِ : میں۔ اللہ وَهُوْ : وہی ہے رَبُّنَا : ہمارا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب وَلَنَا : اور ہمارے لئے اَعْمَالُنَا : ہمارے عمل وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے اَعْمَالُكُمْ : تمہارے عمل وَنَحْنُ : اور ہم لَهُ : اسی کے ہیں مُخْلِصُوْنَ : خالص
اے نبی! ان سے کہو: ”کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو ؟ حالانکہ وہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی۔138 ہمارے اعمال ہمارے لیے تمہارے اعمال تمہارے لیے، اور ہم اللہ ہی کے لیے اپنی بندگی کو خالص کر چکے ہیں۔139
سورة الْبَقَرَة 138 ”یعنی ہم یہی تو کہتے ہیں کہ اللہ ہی ہم سب کا رب ہے اور اسی کی فرمانبرداری ہونی چاہیے۔ کیا یہ بھی کوئی ایسی بات ہے کہ اس پر تم ہم سے جھگڑا کرو ؟ جھگڑے کا اگر کوئی موقع ہے بھی، تو وہ ہمارے لیے ہے، نہ کہ تمہارے لیے، کیونکہ اللہ کے سوا دوسروں کو بندگی کا مستحق تم ٹھیرا رہے ہو نہ کہ ہم۔ ”اَ تُحَآ جُّوْنَنَا فِی اللہِ“ کا ایک ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ”کیا تمہارا جھگڑا ہمارے ساتھ فِیْ سَبِیْلِ اللہ ہے“ ؟ اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ اگر واقعی تمہارا یہ جھگڑا نفسانی نہیں ہے، بلکہ خدا واسطے کا ہے، تو یہ بڑی آسانی سے طے ہوسکتا ہے۔ سورة الْبَقَرَة 139 یعنی تم اپنے اعمال کے ذمّے دار ہو اور ہم اپنے اعمال کے۔ تم نے اگر اپنی زندگی کو تقسیم کر رکھا ہے اور اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی خدائی میں شریک ٹھیرا کر ان کی پرستش اور اطاعت بجا لاتے ہو، تو تمہیں ایسا کرنے کا اختیار ہے، اس کا انجام خود دیکھ لو گے۔ ہم تمہیں زبردستی اس سے روکنا نہیں چاہتے۔ لیکن ہم نے اپنی بندگی، اطاعت اور پرستش کو بالکل اللہ ہی کے لیے خالص کردیا ہے۔ اگر تم تسلیم کرلو کہ ہمیں بھی ایسا کرنے کا اختیار ہے، تو خواہ مخواہ کا یہ جھگڑا آپ ہی ختم ہوجائے۔
Top