Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 31
اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَیٰوةِ وَ ضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا
اِذًا : اس صورت میں لَّاَذَقْنٰكَ : ہم تمہیں چکھاتے ضِعْفَ : دوگنی الْحَيٰوةِ : زندگی وَضِعْفَ : اور دوگنی الْمَمَاتِ : موت ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاتے لَكَ : اپنے لیے عَلَيْنَا : ہم پر (ہمارے مقابلہ میں) نَصِيْرًا : کوئی مددگار
پھر تم سب قیامت کے دن اپنے پروردگار کے سامنے جھگڑو گے (اور جھگڑا فیصل کردیا جائے گا )
(39:31) انکم ۔ یعنی آپ اور کفار مکہ۔ یا سب لوگ۔ یوم القیمۃ۔ بوجہ ظرف منصوب ہے۔ تختصمون کا مفعول فیہ ہے۔ تختصمون۔ مجارع جمع مذکر حاضر۔ اختصام (افتعال) مصدر سے۔ تم جھگڑا کرو گے۔ یعنی اپنا اپنا مقدمہ (اپنے رب کے سامنے) پیش کرو گے۔ یہ جھگڑنے والے اور استغاثہ پیش کرنے والے کون لوگ ہوں گے ؟ مومن و کافر بھی ۔ اور ظالم و مظلوم بھی۔ یعنی تخاصم الکافر والمؤمن والظالم والمظلوم۔ (قرطبی)
Top