Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 32
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا
وَلَا تَقْرَبُوا : اور نہ قریب جاؤ الزِّنٰٓى : زنا اِنَّهٗ : بیشک یہ كَانَ : ہے فَاحِشَةً : بےحیائی وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ
زنا کے قریب نہ پھٹکو، وہ بہت بُرا فعل اور بڑا ہی بُرا راستہ۔32
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 32 ”زنا کے قریب نہ بھٹکو“ ، اس کے حکم کے مخاطب افراد بھی ہیں، اور معاشرہ بحیثیت مجموعی بھی۔ افراد کے لے اس حکم کے معنی یہ ہیں کہ وہ محض فعل زنا ہی سے بچنے پر اکتفا نہ کریں، بلکہ زنا کے مقدمات اور اس کے ان ابتدائی محرکات سے بھی دور ہیں جو اس راستے کی طرف لے جاتے ہیں۔ رہا معاشرہ، تو اس حکم کی رو سے اس کا فرض یہ ہے کہ وہ اجتماعی زندگی میں زنا، اور محرکات زنا، اور اسباب زنا کا سدباب کرے، اور اس غرض کے لیے قانون سے، تعلیم و تربیت سے، اجتماعی ماحول کی اصلاح سے، معاشرتی زندگی کی مناسب تشکیل سے، اور دوسری تمام مؤثر تدابیر سے کام لے۔ یہ دفعہ آخرکار اسلامی نظام زندگی کے ایک وسیع باب کی بنیاد بنی۔ اس کے منشاء کے مطابق زنا اور تہمت زنا کو فوجداری جرم قرار دیا گیا، پردے کے احکام جاری کیے گئے، فواحش کی اشاعت کو سختی کے ساتھ روک دیا گیا، شراب اور موسیقی اور رقص اور تصاویر پر (جو زنا کے قریب ترین رشتہ دار ہیں) بندشیں لگائی گئیں، اور ایک ایسا ازدواجی قانون بنایا گیا جس سے نکاح آسان ہوگیا اور زنا کے معاشرتی اسباب کی جڑ کٹ گئی۔
Top