Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 104
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد لِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو اسْكُنُوا : تم رہو الْاَرْضَ : زمین (ملک) فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا وعدہ جِئْنَا : ہم لے آئینگے بِكُمْ : تم کو لَفِيْفًا : جمع کر کے
اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ اب تم زمین میں بسو117، پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آن پُورا ہوگا تو ہم تم سب کو ایک ساتھ لا حاضر کریں گے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 117 یہ ہے اصل غرض اس قصے کو بیان کرنے کی۔ مشرکین مکہ اس فکر میں تھے کہ مسلمانوں کو اور نبی ﷺ کو سر زمین عرب سے ناپید کردیں۔ اس پر انہیں یہ سنایا جا رہا ہے کہ یہی کچھ فرعون نے موسیٰ ؑ اور بنی اسرائیل کے ساتھ کرنا چاہا تھا۔ مگر ہوا یہ کہ فرعون اور اس کے ساتھی ناپید کردیے گئے اور زمین پر موسیٰ ؑ اور پیروان موسیٰ ؑ ہی بسائے گئے۔ اب اگر اسی روش پر تم چلو گے تو تمہارا انجام اس سے کچھ بھی مختلف نہ ہوگا۔
Top