Tafheem-ul-Quran - Al-Hijr : 8
مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَا كَانُوْۤا اِذًا مُّنْظَرِیْنَ
مَا نُنَزِّلُ : ہم نازل نہیں کرتے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَا كَانُوْٓا : اور نہ ہوں گے اِذًا : اس وقت مُّنْظَرِيْنَ : مہلت دئیے گئے
ہم فرشتوں کو یوں نہیں اُتار دیا کرتے۔ وہ جب اُترتے ہیں تو حق کے ساتھ اُترتے ہیں اور پھر لوگوں کو مہلت نہیں دی جاتی۔5
سورة الْحِجْر 5 ”یعنی فرشتے محض تماشا دکھا نے کے لیے نہیں اتارے جاتے کہ جب کسی قوم نے کہا بلاؤ فرشتوں کو اور وہ فورا حاضر ہوئے۔ نہ فرشتے اس غرض کے لیے کبھی بھیجے جاتے ہیں کہ وہ آکر لوگوں کے سامنے حقیقت کو بےنقاب کریں اور پردہ غیب کا چاک کر کے وہ سب کچھ دکھا دیں جس پر ایمان لانے کی دعوت انبیاء (علیہم السلام) نے دی ہے۔ فرشتوں کو بھیجنے کا وقت تو وہ آخری وقت ہوتا ہے جب کسی قوم کا فیصلہ چکا دینے کا ارادہ کرلیا جاتا ہے۔ اس وقت بس فیصلہ چکایا جاتا ہے، یہ نہیں کہا جاتا کہ اب ایمان لاؤ تو چھوڑے دیتے ہیں۔ ایمان لانے کی جتنی مہلت بھی ہے اسی وقت تک ہے جب تک کہ حقیقت بےنقاب نہیں ہوجاتی۔ اس کے بےنقاب ہوجانے کے بعد ایمان لانے کا کیا سوال۔ ”حق کے ساتھ اترتے ہیں“ کا مطلب ”حق لے کر اترنا“ ہے۔ یعنی وہ اس لیے آتے ہیں کہ باطل کو مٹا کر حق کو اس کی جگہ قائم کردیں۔ یا دوسرے الفاظ میں یوں سمجھیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ لے کر آتے ہیں اور اسے نافذ کر کے چھوڑتے ہیں۔
Top