Tafheem-ul-Quran - Al-Hijr : 85
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلَ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْنَا : پیدا کیا ہم نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَآ : ان کے درمیان اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنیوالی فَاصْفَحِ : پس درگزر کرو الصَّفْحَ : درگزر کرنا الْجَمِيْلَ : اچھا
ہم نے زمین اور آسمان کو اور اُن کی موجودات کو حق کے سوا کسی اور بُنیاد پر خلق نہیں کیا ہے،47 اور فیصلے کی گھڑی یقیناً آنے والی ہے، پس اے محمد ؐ ، تم (اِن لوگوں کی بے ہودگیوں پر)شریفانہ درگزر سے کام لو
سورة الْحِجْر 47 یہ بات نبی ﷺ کی تسکین و تسلی کے لیے فرمائی جا رہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس وقت بظاہر باطل کا جو غلبہ تم دیکھ رہے ہو اور حق کے راستہ میں جن مشکلات اور مصائب سے تمہیں سابقہ پیش آ رہا ہے، اس سے گھبراؤ نہیں۔ یہ ایک عارضی کیفیت ہے، مستقل اور دائمی حالت نہیں ہے۔ اس لیے زمین و آسمان کا یہ پورا نظام حق پر تعمیر ہوا ہے نہ کہ باطل پر۔ کائنات کی فطرت حق کے ساتھ مناسبت رکھتی ہے نہ کہ باطل کے ساتھ۔ لہٰذا یہاں اگر قیاس و دوام ہے تو حق کے لیے نہ کہ باطل کے لیے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورة ابراہیم حواشی 252635 تا 39
Top