Tafheem-ul-Quran - Al-Hijr : 26
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍۚ
وَلَقَدْ خَلَقْنَا : اور تحقیق ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے صَلْصَالٍ : کھنکھناتا ہوا مِّنْ حَمَاٍ : سیاہ گارے سے مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
ہم نے انسان کو سڑی ہوئی مٹی کے سُوکھے گارے سے بنایا۔17
سورة الْحِجْر 17 یہاں قرآن اس امر کی صاف تصریح کرتا ہے کہ انسان حیوانی منازل سے ترقی کرتا ہوا بشریت کے حدود میں نہیں آیا ہے، جیسا کہ نئے دور کے ڈارونییت سے متاثر مفسرین قرآن ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بلکہ اس کی تخلیق کی ابتداء براہ راست ارضی مادوں سے ہوئی ہے کی کیفیت کو اللہ تعالیٰ نے صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَأِ ٍ مَّسْنُوْنٍ کے الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ حَمأ عربی زبان میں ایسی سیاہ کیچڑ کو کہتے ہیں جس کے اندر بو پیدا ہوچکی ہو، یا بالفاظ دیگر خمیر اٹھ آیا ہو۔ مسنون کے دو معنی ہیں۔ ایک معنی ہیں متغیر، منتن اور املس، یعنی ایسی سڑی ہوئی جس میں سڑنے کی وجہ سے چکنائی پیدا ہوگئی ہو۔ دوسرے معنی میں مصوَّر اور مصبوب، یعنی قالب میں ڈھلی ہوئی جس کو ایک خاص صورت دے دی گئی ہو۔ صلصال اس سوکھے گارے کو کہتے ہیں جو خشک ہوجانے کے بعد بجنے لگے۔ یہ الفاظ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ خمیر اٹھی ہوئی مٹی کا ایک پتلا بنایا گیا تھا جو بننے کے بعد خشک ہوا اور پھر اس کے اندر روح پھونکی گئی۔
Top