بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tadabbur-e-Quran - Nooh : 1
اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم کی طرف اَنْ اَنْذِرْ : کہ ڈراؤ قَوْمَكَ : اپنی قوم کو مِنْ : سے قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ يَّاْتِيَهُمْ : کہ آئے ان کے پاس عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
(ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا کہ اپنی قوم کو قبل اس کے کہ اس پر ایک درد ناک عذاب آجائے، ہوشیار کردو۔
قوموں کے معاملہ میں سنت الٰہی: یہ اس سنت الٰہی کا بیان ہے جس کی وضاحت قرآن مجید میں جگہ جگہ ہوئی ہے کہ جب کسی قوم کا اخلاقی فساد اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کن عذاب کی مستحق ہو گئی ہے تو عذاب بھیجنے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر اپنا ایک رسول بھیج کر اس پر اپنی حجت تمام کر دی ہے تاکہ کسی کے پاس گمراہی میں پڑے رہنے کے لیے کوئی عذر باقی نہ رہ جائے۔ اسی سنت کے مطابق اس نے قوم نوح پر عذاب بھیجنے سے پہلے حضرت نوح علیہ السلام کو رسول بنا کر بھیجا کہ اپنی قوم کو اچھی طرح آگاہ کر دیں کہ اللہ کا عذاب آیا ہی چاہتا ہے۔ اس سے نجات مطلوب ہے تو لوگ اپنی گمراہی کی روش چھوڑ کر اس طریقہ کی پیروی کریں جس کی وہ دعوت دے رہے ہیں ورنہ یاد رکھیں کہ اللہ کے قہر سے کسی کے لیے بھی کوئی راہ فرار نہیں ہے۔
Top