Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 85
وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَ١ؕ كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَۙ
وَزَكَرِيَّا : اور زکریا وَيَحْيٰى : اور یحییٰ وَعِيْسٰي : اور عیسیٰ وَاِلْيَاسَ : اور الیاس كُلّ : سب مِّنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیک بندے
اور زکریا، یحیی، عیسیٰ اور الیاس کو بھی، یہ سب نیکو کاروں میں سے تھے
وَزَكَرِيَّا وَيَحْيٰى الایہ : انبیاء جن کا مشترک وصف زہد و توکل ہے : زکریا، یحییٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) مشہور پیغمبروں میں سے ہیں۔ الیاس سے مراد توریت کے ایلیا نبی ہیں۔ ان پیغمبروں کی نسبت بھی فرمایا کہ اللہ نے ان کو بھی اسی صراط مستقیم کی ہدایت بخشی جس کی ہدایت ابراہیم اور دوسرے نبیوں کو بخشی۔ یہ بھی توحید اور اسلام ہی کے داعی تھے، کسی اور دین کے داعی نہیں تھے۔ كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ ، یہ سب کے سب زمرہ صالحین میں سے تھے۔ اس سے ایک تو وہی بات، نکلی جس کی طرف اوپر اشارہ گزرا کہ یہ جو کچھ انہیں حاصل ہوا ان کے صلاح وتقوی کی بنا پر حاصل ہوا، دوسری بات یہ نکلی کہ یہ تھے بہرحال خدا کے صالح بندوں ہی میں سے، ان میں سے کسی کو خدائی کا مقام حاصل نہیں تھا جیسا کہ نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق گمان کیا، جس طرح مذکورہ بالا انبیاء میں حکومت و سیادت مشترک وصف کی حیثیت رکھتی ہے اسی طرح ان انبیاء میں زہد، فقر اور تبتل کی شان مشترک ہے۔
Top