Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 79
اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ
اِنِّىْ : بیشک میں وَجَّهْتُ : میں نے منہ موڑ لیا وَجْهِيَ : اپنا منہ لِلَّذِيْ : اس کی طرف جس فَطَرَ : بنائے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین حَنِيْفًا : یک رخ ہو کر وَّمَآ اَنَا : اور نہیں میں مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : شرک کرنیوالے
میں تو اپنا رخ بالکل یکسو ہو کر اس کی طرف کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں تو مشرکوں میں نہیں ہوں۔
اعلان براءت اور توحید کا زندہ جاوید کلمہ : اِنِّىْ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِيْفًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ، یہ اس اعلانِ براءت کی تعبیر اور اس کا کلمہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ میں نے تمام معبودان باطل سے کٹ کر اور بالکل یکسو ہو کر اپنا رخ اس رب کی طرف کرلیا ہے جو تمام آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ اور میں مشرکین میں سے نہیں ہوں۔ لِلَّذِيْ کا ‘ ل ’ اس بات پر دلیل ہے کہ وَجَّهْتُ کا لفظ اَسْلَمْتُ کے مضمون پر بھی مشتمل ہے۔ یعنی میں نے اپنے آپ کو بالکلیہ آسمان و زمین کے خالق ومالک کے حوالہ کردیا۔ یہ توحید اور اسلام کی عظیم آیت اور ملت ابراہیمی کا کلمہ جامعہ ہے اور ہم چونکہ اپنی نمازوں میں اسی حقیقت کا اظہار و اعتراف کرتے ہیں اس وجہ سے ان کا آغاز اسی کلمہ جامعہ سے کرتے ہیں۔
Top