Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 57
قُلْ اِنِّیْ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ كَذَّبْتُمْ بِهٖ١ؕ مَا عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِهٖ١ؕ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ١ؕ یَقُصُّ الْحَقَّ وَ هُوَ خَیْرُ الْفٰصِلِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنِّىْ : بیشک میں عَلٰي : پر بَيِّنَةٍ : روشن دلیل مِّنْ : سے رَّبِّيْ : اپنا رب وَكَذَّبْتُمْ : اور تم جھٹلاتے ہو بِهٖ : اس کو مَا عِنْدِيْ : نہیں میرے پاس مَا : جس تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کر رہے ہو بِهٖ : اس کی اِنِ : صرف الْحُكْمُ : حکم اِلَّا : مگر (صرف) لِلّٰهِ : اللہ کیلئے يَقُصُّ : بیان کرتا ہے الْحَقَّ : حق وَهُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہتر الْفٰصِلِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
کہہ دو میں اپنے رب کی جانب سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے، وہ چیز میرے پاس نہیں ہے جس کے لیے تم جلدی مچائے ہوئے ہو، اس کا فیصلہ اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ وہی حق کو واضح کرے گا اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
بَيِّنَةٍ سے مراد قرآن ہے : قُلْ اِنِّىْ عَلٰي بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّيْ وَكَذَّبْتُمْ بِهٖ ، بینۃ سے مراد قرآن مجید ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف سے بطور شہادت اتارا ہے کہ اس کا کوئی شریک وسہیم نہیں ہے۔ اس شہادت کا ذکر پیچھے آیت 19 میں گزر چکا ہے۔ آگے آیت 157 میں قرآن کے لیے یہی لفظ استعمال ہوا ہے۔ او تقولوا لو انا انزل علینا الکتب لکنا اھدی منہم فقد جاء کم بینۃ من ربکم و ھدی و رحمۃ (یا کہیں تم یہ کہو کہ اگر ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم ان سے یادہ ہدایت یافتہ ہوتے، سو دیکھ لو تمہارے پاس بھی تمہارے رب کی جانب سے ایک واضح شہادت اور ہدایت و رحمت آگئی)۔ وَكَذَّبْتُمْ بِهٖ میں ضمیر کا مرجع بینۃ ہے، لیکن لحاظ مفہوم کا ہے اس وجہ سے ضمیر مذکر آئی ہے۔ قرآن میں یہ اسلوب بہت استعمال ہوا ہے کہ ضمیر لفظ کے ظاہر کے لحاظ سے نہیں بلکہ اس کے مفہوم کے لحاظ سے استعمال ہوئی ہے۔ علامہ ابن قیم نے اپنی کتابوں میں اس اسلوب پر بڑی سیر حاصل بحث کی ہے۔ مناسب مواقع پر ہم اس کی بلاغت پر بحث کریں گے۔ یہاں قرآن کے لیے بینۃ کا لفظ استعمال کر کے اس کا ایک حجتِ قاطع اور شہادتِ واضح ہونا ظاہر کردیا ہے پھر ضمیر اس کے لیے مذکر کی استعمال کر کے یہ بھی ظاہر کردیا کہ اس سے مراد قرآن ہے۔ قرآن ایک حجت قاطع ہے : مطلب آیت کا یہ ہے کہ تم تو محض ہوا میں تیر چلا رہے ہو اور اپنی خواہشوں کی پرستش کر رہے ہو۔ تمہارے پاس اپنے ان فرضی معبودوں کے حق میں کوئی دلیل نہیں ہے جس سے تم یہ ثابت کرسکو کہ خدا نے ان کو اپنا شریک بنایا ہے۔ اس کے برعکس میں خدا کی طرف سے ایک حجت، ایک برہان اور ایک قطعی شہادت پر ہوں اور اسی کو تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ خدا نے یہ بینۃ خود مجھ پر اتاری ہے اور یہ ایسی واضح ہے کہ اس کی تکذیب کی گنجائش نہیں ہے لیکن تم اس کی تکذیب کرتے ہو اور بجائے اس کے کہ اس کو سمجھو اور مانو مجھ سے مطالبہ کرتے ہو کہ میں تمہیں خدا کا عذاب دکھا دوں تو تم اس کتاب کی صداقت تسلیم کرو گے
Top