Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 4
وَ مَا تَاْتِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ مِّنْ اٰیٰتِ رَبِّهِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْهَا مُعْرِضِیْنَ
وَ : اور مَا تَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس نہیں آئی مِّنْ : سے۔ کوئی اٰيَةٍ : نشانی مِّنْ : سے اٰيٰتِ : نشانیاں رَبِّهِمْ : ان کا رب اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ ہوتے ہیں عَنْهَا : اس سے مُعْرِضِيْنَ : منہ پھیرنے والے
اور نہیں آتی ان کے پاس ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی مگر یہ اس سے اعراض کرنے والے بنے ہوئے ہیں۔
4 - 5: تکذیب حق کا انجام اور تاریخ کی شہادت : یعنی توحید اور قیامت کی ان باتوں کی تکذیب کی کوئی گنجائش تو نہیں ہے لیکن یہ لوگ اللہ کی آیات سے اعراض کر رہے ہیں اور اس طرح انہوں نے اس حق کو جھٹلایا ہے جو اللہ کی طرف سے ان کے پاس آیا ہے، تو عنقریب اس چیز کی خبریں ان کے پاس آئیں گی جس کا وہ مذاق اڑا رہے ہیں۔ یہاں ‘ حق ’ سے مراد قرآن مجید ہے۔ قرآن، پیغمبر کی تکذیب کی صورت میں جس عذاب سے ڈرا رہا تھا لوگ اس کا مذاق اڑا رہے تھے۔ فرمایا کہ جس عذاب کا مذاق اڑا رہے ہیں اس کے آثار کے ظہور میں زیادہ دیر نہیں ہے۔
Top