Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 162
قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک صَلَاتِيْ : میری نماز وَنُسُكِيْ : میری قربانی وَمَحْيَايَ : اور میرا جینا وَمَمَاتِيْ : اور میرا مرنا لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
کہہ دو میری نماز اور میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے
قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ الایہ، نُسُک کے لفظ پر ہم دوسرے مقام میں گفتگو کرچکے ہیں، یہاں نسک کے معنی قربانی کے ہیں، اور نماز کے ساتھ اس کو جوڑ اس مفہوم کے لیے قرینہ فراہم کرتا ہے، سورة کوثر میں ارشاد ہے فصل لربک وانحر (پس اپنے رب ہی کی نماز پڑھ اور اسی کے لیے قربانی کر) ملت ابراہیم و ملت اسلام کی اصل روح :۔ یہ نبی ﷺ کی زبان سے ملت ابراہیم اور ملت اسلام کی اصل روح کی تعبیر کرائی گئی ہے نماز ور قربانی، زندگی اور موت دونوں میں غور کیجیے نہایت حسین تقابل ہے۔ نماز کے مقابل میں زندگی اور قربانی کے مقابل میں موت ہے۔ یہ اشارہ ہے کہ جو اس ملت پر ہے وہ جیتا ہے تو خدا کے لیے اور مرتا ہے تو خدا کے لیے۔ اس کی زندگی میں کوئی تقسیم نہیں ہے۔ یہ از ابتدا تا انتہا بالکل ہم رنگ اور ہم آہنگ ہے۔ خدا کا کوئی ساجھی نہیں۔
Top