Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 159
اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِیْ شَیْءٍ١ؕ اِنَّمَاۤ اَمْرُهُمْ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ یُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے فَرَّقُوْا : تفرقہ ڈالا دِيْنَهُمْ : اپنا دین وَكَانُوْا : اور ہوگئے شِيَعًا : گروہ در گروہ لَّسْتَ : نہیں آپ مِنْهُمْ : ان سے فِيْ شَيْءٍ : کسی چیز میں (کوئی تعلق) اِنَّمَآ : فقط اَمْرُهُمْ : ان کا معاملہ اِلَى اللّٰهِ : اللہ کے حوالے ثُمَّ : پھر يُنَبِّئُهُمْ : وہ جتلا دے گا انہیں بِمَا : وہ جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : کرتے تھے
جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور گروہ گروہ بن گئے تمہارا ان سے کوئی سروکار نہیں۔ ان کا معاملہ بس اللہ کے حوالہ ہے، وہی ان کو جمع کرے گا پھر انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں
اِنَّ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِيْ شَيْءٍ۔ پیغمبر کو آخری ہدایت : اوپر آیت 153 میں فرمایا تھا کہ وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِـيْمًا فَاتَّبِعُوْهُ ۚ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيْلِهٖ ۭذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ (اور یہ کہ یہ میرا سیدھا راستہ ہے تو اس کی پیروی کرو اور مختلف پگڈنڈیوں میں نہ بھٹکو کہ خدا کی راہ سے دور جا پڑو، یہ ہے جس کی تمہیں ہدایت فرمائی ہے تاکہ تم خدا کے غضب سے بچو) ہم نے اس آیت کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ اصل ملت ابراہیم کا بیان ہے جو حضرت ابراہیم کی ذریت کی دونوں شاخوں، بنی اسرائیل اور بنی اسمعیل، کو ودیعت ہوئی لیکن ان دونوں ہی شاخوں نے اس میں بدعتیں پیدا کر کے مختلف پگ ڈنڈیاں نکال لیں۔ عربوں نے شرک و بت پرستی کی راہ اختیار کرلی، یہود و نصارا نے یہودیت و نصرانیت کے شاخسانے کھڑے کرلیے۔ اس طرح اصل شاہراہ گم ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے خاتم الانبیاء ﷺ کے ذریعہ سے یہ صراط مستقیم دنیا کے پھر کھولی، اور جیسا کہ اس سورة کے پچھلے مباحث سے واضح ہوا، اس کے دلائل تفصیل سے بیان فرمائے لیکن مذکورہ تمام گروہوں نے اس واضح حقیقت کی مخالفت اور اپنی اپنی ایجاد کردہ ضلالتوں ہی پر جمے رہنے کے لیے ضد کی۔ اب یہ آخر میں پیغمبر ﷺ کو ہدایت فرمائی جا رہی ہے کہ جن لوگوں نے اس دین میں، جو اللہ نے ان کو عطا فرمایا تھا، تفرقہ پیدا کیا اور مختلف گروہوں میں بٹ گئے تم کو ان سے کچھ سرورکار نہیں، تم نے اپنا فرض ادا کردیا، اب ان کو ان کے حال پر چھوڑو۔ ان کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔ اب وہی ان کو بتائے گا کہ وہ کیا کرتوتیں انجام دے کے آئے ہیں۔ اس میں اس بات کی طرف اشارہ بھی ہے کہ اب پیغمبر کے لیے ان سے اعلان براءت کا وقت بہت قریب آ رہا ہے۔ چناچہ سورة براءت میں، جو اس گروپ کی آخری سورة ہے یہ اعلان جیسا کہ واضح ہوگا، آگیا۔
Top