Tadabbur-e-Quran - Al-Waaqia : 8
فَاَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِ١ۙ۬ مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِؕ
فَاَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ : پس دائیں ہاتھ والے مَآ : کیا ہیں اَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ : دائیں ہاتھ والے
ایک گروہ داہنے والوں کا ہوگا تو کیا کہنا میں داہنے والوں کے !
(ما اصحب المیمنۃ) میں جو استفہام ہے یہ اظہار شان و عظمت کے لیے بھی آتا ہے اور اظہارنفرت و کراہت کے لیے بھی، یہاں یہ بھی اظہار شان و عظمت کے لیے ہے یعنی دہنے والوں کی شان و عظمت ان کے عیش جاوداں، ان کی رفاہیت و خوش حالی اور ان کی عالی مقامی کا کیا پوچھنا ہے ! بھلا اس کی تفصیل کس طرح بتائی جاسکتی ہے اور اس کا صحیح اندازہ کون کرسکتا ہے ! یہ اسلوب کلام اس صورت میں اختیار کیا جاتا ہے جب صورت واقعہ الفاظ کے احاطہ اور قیاس و گمان کی رسائی سے مافوق ہو۔ قرآن میں اس کی مثالیں بہت ہیں۔ ہماری زبان میں بھی یہ اسلوب معروف ہے۔
Top