Tadabbur-e-Quran - An-Nisaa : 5
وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَهَآءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِیٰمًا وَّ ارْزُقُوْهُمْ فِیْهَا وَ اكْسُوْهُمْ وَ قُوْلُوْا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا
وَلَا : اور نہ تُؤْتُوا : دو السُّفَھَآءَ : بےعقل (جمع) اَمْوَالَكُمُ : اپنے مال الَّتِىْ : جو جَعَلَ : بنایا اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لئے قِيٰمًا : سہارا وَّارْزُقُوْھُمْ : اور انہیں کھلاتے رہو فِيْھَا : اس میں وَاكْسُوْھُمْ : اور انہیں پہناتے رہو وَقُوْلُوْا : اور کہو لَھُمْ : ان سے قَوْلًا : بات مَّعْرُوْفًا : معقول
اور تم وہ مال جس کو خدا نے تمہارے لیے قیام و بقا کا ذریعہ بنایا ہے، نادان یتیموں کے حوالہ نہ کرو، ہاں اس سے ان کو فراغت کے ساتھ کھلاؤ، پہناؤ اور دستور کے موافق ان کی دلداری کرتے رہو
وَلَا تُؤْتُوا السُّفَھَاۗءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِىْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِيٰـمًا وَّارْزُقُوْھُمْ فِيْھَا وَاكْسُوْھُمْ وَقُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا۔ سفہاء سے مراد وہی یتامی ہیں جن کا ذکر چل رہا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ حکم جو تمہیں دیا گیا ہے کہ یتیموں کا مال ان کو دو تو اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اگر وہ بالکل نادان و ناسمجھ ہوں جب بھی جو کچھ ان کا ہے ان کے حوالہ کردو۔ مال کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے قیام و بقا کا ذریعہ بنایا ہے اس وجہ سے اس کے اندر انفرادی حق کے ساتھ خاندانی اور اجتماعی بہبود کا بھی ایک پہلو ہے۔ اس پہلو سے اس کی بربادی میں ایک ہی کا نقصان نہیں ہے بلکہ پورے خاندان اور بالآخر پورے معاشرے کا نقصان ہے۔ یہ چیز مقتضی ہے کہ کوئی ایسی شکل اختیار نہ کی جائے جو کسی مال کی بربادی کا باعث ہو۔ اگر یتیم ابھی نادان اور ناسمجھ ہے تو سرپرست کا فرض ہے کہ وہ اس کا مال اپنی حفاظت و نگرانی میں رکھے البتہ اس کو کھلائے پہنچائے اور اس کی دلداری کرتا رہے تاکہ اس کو اطمینان رہے کہ یہ نگرانی اسی کے فائدے کے لیے ہے۔ ذمہ داری سنبھالنے کے قابل ہوجانے کے بعد اس کی ہر چیز اسی کو ملنی ہے۔ وَّارْزُقُوْھُمْ فِيْھَا، میں فیہا کے لفظ سے یہ اشارہ نکلتا ہے کہ یتیموں کی ضروریات پوری کرنے میں سرپرستوں کو کشادہ دلی سے کام لینا چاہیے۔ خسیس اور مکھی چوس سرپرستوں کا سا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے۔ عربی میں جب کہیں گے کہ ارْزُقُوْھُمْ فِيْھَا تو اس کے معنی ہوں گے ان کو فراخی سے کھلاؤ پہناؤ اور اگ رک ہیں وَّارْزُقُوْھُمْ فِيْھَا جیسا کہ آگے آیت میں آ رہا ہے، تو اس کے معنی ہوں گے ان کو اس میں سے کچھ دے دلا دو۔
Top