Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - An-Nisaa : 11
یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ١ۗ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ١ۚ فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ١ۚ وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ١ؕ وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌ١ۚ فَاِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُ١ۚ فَاِنْ كَانَ لَهٗۤ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍ١ؕ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ لَا تَدْرُوْنَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا١ؕ فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
يُوْصِيْكُمُ
: تمہیں وصیت کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْٓ
: میں
اَوْلَادِكُمْ
: تمہاری اولاد
لِلذَّكَرِ
: مرد کو
مِثْلُ
: مانند (برابر
حَظِّ
: حصہ
الْاُنْثَيَيْنِ
: دو عورتیں
فَاِنْ
: پھر اگر
كُنَّ
: ہوں
نِسَآءً
: عورتیں
فَوْقَ
: زیادہ
اثْنَتَيْنِ
: دو
فَلَھُنَّ
: تو ان کے لیے
ثُلُثَا
: دوتہائی
مَا تَرَكَ
: جو چھوڑا (ترکہ)
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَتْ
: ہو
وَاحِدَةً
: ایک
فَلَھَا
: تو اس کے لیے
النِّصْفُ
: نصف
وَلِاَبَوَيْهِ
: اور ماں باپ کے لیے
لِكُلِّ وَاحِدٍ
: ہر ایک کے لیے
مِّنْهُمَا
: ان دونوں میں سے
السُّدُسُ
: چھٹا حصہ 1/2)
مِمَّا
: اس سے جو
تَرَكَ
: چھوڑا (ترکہ)
اِنْ كَانَ
: اگر ہو
لَهٗ وَلَدٌ
: اس کی اولاد
فَاِنْ
: پھر اگر
لَّمْ يَكُنْ
: نہ ہو
لَّهٗ وَلَدٌ
: اس کی اولاد
وَّوَرِثَهٗٓ
: اور اس کے وارث ہوں
اَبَوٰهُ
: ماں باپ
فَلِاُمِّهِ
: تو اس کی ماں کا
الثُّلُثُ
: تہائی (1/3)
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ لَهٗٓ
: اس کے ہوں
اِخْوَةٌ
: کئی بہن بھائی
فَلِاُمِّهِ
: تو اس کی ماں کا
السُّدُسُ
: چھٹا (1/6)
مِنْۢ بَعْدِ
: سے بعد
وَصِيَّةٍ
: وصیت
يُّوْصِيْ بِھَآ
: اس کی وصیت کی ہو
اَوْ دَيْنٍ
: یا قرض
اٰبَآؤُكُمْ
: تمہارے باپ
وَاَبْنَآؤُكُمْ
: اور تمہارے بیٹے
لَا تَدْرُوْنَ
: تم کو نہیں معلوم
اَيُّھُمْ
: ان میں سے کون
اَقْرَبُ لَكُمْ
: نزدیک تر تمہارے لیے
نَفْعًا
: نفع
فَرِيْضَةً
: حصہ مقرر کیا ہوا
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ کا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
كَانَ
: ہے
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
اللہ تمہاری اولاد کے باب میں تمہیں ہدایت دیتا ہے کہ لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔ اگر لڑکیاں دو سے زائد ہیں تو ان کے لیے ترکے کا دو تہائی ہے اور اگر اکیلی ہے تو اس کے لیے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ کے لیے ان میں سے ہر ایک کے لیے اس کا چھٹا حصہ ہے جو مورچ نے چھوڑا، اگر میت کے اولاد ہو اور اگر اسکے اولاد نہ وہ اور اس کے وارث ماں باپ ہی ہوں تو اس کی ماں کا حصہ ایک تہائی اور اگر اس کے بھائی بہنیں ہوں تو اس کی ماں کے لیے چھٹا حصہ ہے۔ یہ حصے اس وصیت کی تعمیل یا ادائے قرض کے بعد ہیں جو وہ کرجاتا ہے تم اپنے باپوں اور بیٹوں کے متعلق یہ نہیں جان سکتے کہ تمہارے لیے سب سے زیادہ نافع کو ہوگا۔ یہ اللہ کا ٹھہرایا ہوا فریضہ ہے۔ بیشک اللہ ہی علم و حکمت والا ہے
تفسیر آیت 11 تا 14:۔ مجموعہ آیات (آیت 11 تا 14) میں وراثت کے جو احکام بیان ہوئے ہیں وہ خود بھی واضح ہیں اور ان کی تفصیل فرائض کی کتابیں میں بھی موجود ہے اس وجہ سے ہم صرف بعض اہم باتوں کی وضاحت پر کفایت کریں گے۔ وصیت کا صحیح مفہوم : پہلی قابل توجہ چیز یہ ہے کہ یہاں اللہ تعالیٰ نے تقسیم وراثت سے متعلق جو احکام دیے ہیں ان کو اپنی وصیت سے تعبیر فرمایا ہے، وصیت کا صحیح مفہوم عربی زبان میں یہ ہے کہ کوئی شخص کسی پر یہ ذمہ داری ڈالے کہ جب فلاں صورت پیش آئے تو وہ فلاں طریقہ یا فلاں طرز عمل اختیار کرے۔ اس میں وصیت کرنے والے کی پیش بینی خیر خواہی اور شفقت کا پہلو بھی مضمر ہوتا ہے اور اس کے اندر ایک عہد اور معاہدے کی ذمہ داری بھی پائی جاتی ہے۔ لفظ کے ان تمام مضمرات کو ادا کرنے کے لیے اردو میں کوئی لفظ مجھے نہیں ملا۔ میں نے جو لفظ اختیار کیا ہے وہ اس کے مفہوم پر پوری طرح حاوی نہیں ہے۔ لڑکیوں کے بالمقابل لڑکوں کا حصہ دونا رکھنے کی وجہ۔ دوسری چیز یہ ہے کہ وراثت میں لڑکوں کا حصہ اللہ تعالیٰ نے لڑکیوں کے بالمقابل دونا رکھا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کے نظام معاشرت میں کفالتی ذمہ داریاں اللہ تعالیٰ نے تمام تر مرد ہی پر ڈالی ہیں۔ عورت پر کوئی ذمہ داری نہیں ڈالی ہے۔ مرد ہی بیوی کے نان نفقے کا بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور وہی بچوں کا بھی کفیل بنایا گیا ہے۔ قرآن نے یہ بات بھی واضح طور پر بتا دی ہے کہ اپنی خلقی صفات کے اعتبار سے مرد ہی اس کا اہل ہے کہ وہ خاندان کا سر براہ اور قوّام بنایا جائے اور یہ قوامیت خاندان کے نظم اور اس کے قیام و بقا کے لیے ناگزیر ہے، اگر خاندان کا کوئی قوم نہ ہو تو یہ بات خاندان کی فطرت کے خلاف ہے اور اگر خاندان کی قوّام مرد کے بجائے عورت ہو تو یہ چیز انسانی فطرت کے خلاف ہے اور فطرت کی ہر مخالفت لازماً فساد و اختلال کا سبب ہوگی جس سے سارا معاشرہ درہم برہم ہو کر رہ جائے گا۔ یہ چیز مقتضی ہوئی کہ مرد کو اس کی ذمہ داریوں کے لحاظ سے بعض حقوق میں ترجیح ہو۔ جو لوگ ہر پہلو سے مرد عورت کی کامل مساوات کے مدعی ہیں ان کا دعوی عقل و فطرت کے بالکل خلاف ہے۔ اس موضوع پر آگے ہم اس سورة میں بھی بحث کریں گے اور اہم نے اس پر ایک مستقل کتاب بھی لکھی ہے جس میں اس مسئلے کے سارے ہپلو زیر بحث آئے ہیں جس کا نام ہے اسلام معاشرے میں عورت کا مقام۔ خدا کی تقسیم کی خلاف ورزی خدا کی حکمت کی تحقیر ہے :۔ تیسری چیز یہ ہے کہ قرآن حکیم نے یہ تنبیہ فرمائی ہے کہ یہ تقسیم اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کی حکمت پر مبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا علم پیش و عقب ہر چیز پر حاوی اور حاضر و غائب سب پر محیط ہے۔ کسی کا علم بھی اس کے علم کا احاطہ نہیں کرسکتا۔ اسی طرح اس کی ہر بات اور اس کے ہر کام میں نہایت گہری حکمت ہوتی ہے اور کسی کا بھی یہ مرتبہ نہیں ہے کہ اس کی حکمت کی تمام باریکیوں کو سمجھ سکے۔ اس وجہ سے خدا کی اس تقسیم پر نہ تو اپنے علم و فلسفے کے غرّے میں کسی کو معترض ہونا چاہئے نہ جذباتی جنبہ داری کے جوش میں کسی کو کوئی قدم اس کے خلاف اٹھانا چاہئے۔ بسا اوقات آدمی اپنے ذاتی میلان کی بنا پر ایک کو دوسرے پر ترجیح دیتا ہے لیکن یہ ترجیح دنیا اور آخرت دونوں ہی اعتبارات سے غلط ہوتی ہے اسی طرح کسی کو اپنے ذاتی میلان کی بنا پر نظر انداز کرتا ہے حالانکہ بعد کے حالات ثابت کرتے ہیں کہ دنیا اور عقبی دونوں ہی اعتبار سے اس کا رویہ زیادہ صیح رہا جس کو اس نے نظر انداز کیا۔ پس صحیح روش یہی ہے کہ آدمی جو قدم بھی اٹھائے اپنے ذاتی میلانات کے بجائے شریعت کی ہدایت کے مطابق اٹھائے۔ اسی میں خیر و برکت ہے۔ جو لوگ شریعت کے خلاف قدم اٹھاتے ہیں وہ خدا کے علم و حکمت کی تحقیر کرتے ہیں جس کی سزا بالعموم انہیں دنیا میں بھی ملتی ہے اور آخرت میں تو بہر حال ملنی ہی ہے۔ لَا تَدْرُوْنَ اَيُّھُمْ اَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا الایہ پر اس روشنی میں غور فرمائیے۔ وارثوں کے حق میں وصیت جائز نہیں :۔ چوتھی چیز یہ ہے کہ خدا نے جب اس تقسیم کو اپنی وصیت سے تعبیر فرمایا ہے تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ جن کو اس نے کسی مورث کا وارث قرار دیا ہے ان کے لیے اس نے انصاف اور حکمت پر مبنی وصیت خود فرما دی ہے۔ رب کریم و حکیم کی اس وصیت کے بعد اگر کوئی مورث کسی وارث کے لیے وصیت کرتا ہے تو درحقیقت یہ خدا کی وصیت کی اصلاح بلکہ صحیح تر الفاظ میں اس کی مخالفت ہوئی جو تقوی کے بالکل منافی ہے۔ اس سے یہ بات صاف نکلتی ہے کہ مورثوں کو وصیت کی جو اجازت دی گئی ہے س کا تعلق ان وارثوں سے نہیں ہے جن کے باب میں خود خدا کی وصیت موجود ہے بلکہ یہ غیر وارثوں کے لیے خاص ہے۔ چناچہ اسی بنیاد پر نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ لا وصیۃ لوارث۔ ‘ غیر مضار ’ کی قید کی حکمت :۔ پانچویں یہ کہ مورث کی وصیت کی تعمیل اور اس کے قرض کی ادائیگی کی تاکید جو بار بار آئی ہے اس کے ساتھ غیر مضار کی شرط بھی لگی ہوئی ہے۔ اگرچہ اس شرط کا ذکر صرف کلالہ کے سلسلے میں ہوا ہے لیکن قرینہ دلیل ہے کہ یہ ہر جگہ مقصود ہے۔ کلالہ کے ساتھ اس کے ذکر کی وجہ صرف یہ ہے کہ جس مورث کے اصول میں کوئی ہو نہ فروع میں، اس کے اندر اس خواہش کے ابھرنے کا بڑا امکان ہوتا ہے کہ وہ اپنی جائداد ان لوگوں کی طرف نہ منتقل ہونے دے جن کی طرف اس کا طبعی میلان نہیں ہے اگرچہ قانونی حق دار وہی ہیں۔ اس کے لیے وہ وصیت میں بھی تجاوز کرسکتا ہے اور غلط قسم کے نمائشی و قرض کا بھی مظاہرہ کرسکتا ہے۔ اس رجحان کو روکنے کے لیے قرآن نے وصیت اور قرض دونوں کے یہ شرط لگا دی کہ یہ ”غیر مضار“ ہو یعنی اس سے مقصود محض شرعی وارثوں کو نقصان پہنچانا نہ ہو۔ اسی بنیاد پر نبی کریم ﷺ نے وصیت کو ثلث مال تک محدود فرما دیا تاکہ اس سے اصلی وارثوں کی حق تلفی نہ ہو۔ آگے کا مضمون۔۔۔ آیات 15 تا 18:۔ صنفی انتشار کی روک تھام کے لیے ایک عارضی حکم :۔ اوپر کی آیات میں ان مفاسد کے دروازے بند کیے تھے جو مال کی حد سے بڑھی ہوئی طمع سے پیدا ہوتے اور معاشرے میں فساد و اختلال اور قطع رحم کا سبب بنتے ہیں۔ اب آگے صنفی انتشار اور شہوانی بےقیدی پر پابندی عائد کی جا رہی ہے اس یے کہ یہ بےقیدی بھی حرص مال ہی کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ معاشرے کو شیطان کی بازی گاہ بنا دینے والی ہے۔ لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ یہ احکام اس باب کے ابتدائی احکام ہیں جو اس دور سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ مدینہ میں اسلامی معاشرہ ابھی پوری طرح منظم و مستحکم نہیں ہوا تھا۔ مدینہ کے آس پاس غیر مسلم قبائل موجود تھے جو اس وقت تک اسلام کے زیر نگین نہیں ہوئے تھے اور مسلمانوں نے ابھی وہ قوت حاصل نہیں کی تھی کہ اسلامی حدود و تعزیرات ان پر بھی نافذ کرسکیں۔ یہ صورت حال ایک پیچیدہ صورت حال تھی۔ نہ یہ بات قرین مصلحت تھی کہ معاشرے کی تطہیر کے نقطہ نظر سے جو حدود و تعزیرات ضروری ہیں وہ بےدرنگ نافذ کردی جائیں اس لیے کہ مخالفین اس سے غلط فائدے اٹھا سکتے تھے اور نہ یہ بات ممکن تھی کہ فحشا اور منکر کے دروازے کھلے چھوڑ دئیے جائیں اس لیے کہ اس سے بدکاری و بےحیائی کے اس رجحان کو شہ ملتی جس کا اس وقت عرب سوسائٹی میں زور تھا اور اسلام جس کو مٹانے کے لیے آیا تھا۔ ان دونوں پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے اسلام نے حکیمانہ طریقہ اختیار کیا کہ جہاں تک مسلمانوں کی سوسائٹی کا تعلق تھا اس کو بدکاری و بےحیائی سے پاک رکھنے کے لیے کچھ ایسے ابتدائی نوعیت کے عارضی احکام دے دئیے جو فی الجملہ مفاسد کے سدباب کے لیے بھی مفید تھے اور جو مسلمانوں کے ذہن کو ان احکام کے قبول کرنے کے لیے تیار کرنے والے بھی تھے جو بعد میں اس سلسلے میں نازل ہوئے اور ساتھ ہی ان کے اندر یہ پہلو بھی ملحوظ تھا کہ مخالفین ان کو اسلام کے خلاف وسوسہ اندازیوں اور ریشہ دوانیوں کا ذریعہ نہیں بنا سکتے تھے۔ اب اس روشنی میں آگے کی آیات تلاوت فرمائیے۔
Top