Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 6
قُلْ اَنْزَلَهُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
قُلْ : فرما دیں اَنْزَلَهُ : اسکو نازل کیا ہے الَّذِيْ : وہ جو يَعْلَمُ : جانتا ہے السِّرَّ : راز فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّهٗ كَانَ : بیشک وہ ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
ان سے کہہ دو کہ اس کو اس نے اتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کے بھید کو جانتا ہے۔ بیشک وہ بڑا ہی غفور رحیم ہے !
معترضین پر ایک لطیف طنز اور ان کو تنبیہ فرمایا کہ ان لوگوں کو بتا دو کہ اس کتاب کو اتارنے والا وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کے سارے بھیدوں اور تمام اسراروموز سے خود اچھی طرح باخبر ہے۔ وہ اس کی تصنیف ہیں کسی عربی و عجمی کی مدد کا محتاج نہیں ہے۔ کوئی کتنا ہی بڑا عالم و حکیم ہو وہ اس کتاب سے بصیرت و رہنمائی تو حاصل کرسکتا ہے لیکن اس طرح کی کتاب تصنیف کرنا تو درکنار وہ اس کے علم و حکمت میں کوئی اضافہ بھی نہیں کرسکتا۔ یہ حقیقت اس کتاب کی سطر سطر سے واضح ہے کہ اس کا اتارنے والا وہی ہے جو اس کائنات کے تمام بھیدوں سے واقف اور اس کے ظاہر و باطن اور آغاز و انجام ہر چیز سے باخبر ہے چناچہ اس نے ماضی کی عبرتیں بھی سامنے رکھ دی ہیں، حاضر کی ذمہ داریاں بھی واضح کردی ہیں اور مستقبل کے نتائج سے بھی پردہ اٹھا دیا ہے۔ انہ کان غفور رحیماً یعنی وہ چونکہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے اس وجہ سے اس نے یہ کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ جو لوگ توبہ و اصلاح کرنا چاہیں وہ توبہ و اصلاح کر کے اس کی رحمت کے مستحق بن جائیں مطلب یہ ہے کہ وہ اتارنے کو تو عذاب بھی اتار سکتا ہے۔ وہ حق کے دشمنوں کے رویہ سے اچھی طرح باخبر ہے لیکن وہ اپنی رحمت کے سبب سے عذاب میں جلدی نہیں کرتا بلکہ چاہتا ہے کہ لوگ ہدایت کی راہ اختیار کریں تاکہ اس کی مغفرت کے سزا وار ہوں۔ اس میں اشارہ اس بات کی طرف بھی ہے کہ بہرحال وہ سارے حالات و معاملات سے اچھی طرح واقف ہے۔ اگر لوگوں نے صحی روش نہ اختیار کی تو اس کا جو انجام ہونا ہے وہ بھی سامنے آ کے رہے گا۔
Top