Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 69
یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ
يُّضٰعَفْ : دوچند کردیا جائیگا لَهُ : اس کے لیے الْعَذَابُ : عذاب يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت وَيَخْلُدْ : اور وہ ہمیشہ رہے گا فِيْهٖ : اس میں مُهَانًا : خوارہ ہو کر
قیامت کے دن اس کے عذاب میں درجہ بدرجہ اضافہ کیا جائے گا اور وہ اس میں خوار ہو کر ہمیشہ رہے گا
یضعف لہ العذاب یوم القیمۃ ویخلد فیہ مھاناً 69 مضاعفۃ کے معنی کسی شے پر اضافہ کرنے کے ہیں۔ عام اس سے کہ یہ اضافہ دوگنا ہو یا اس سے زیادہ اور استعمالات سے یہ بھی ہوتا ہے کہ اس کے اندر تدریجی اضافہ کا مفہوم بھی پایا جاتا ہے جس طرح لاتا کلوالربا اضعافاً مضاعفۃ میں ہے۔ یہ اسی نتیجہ جرائم کا بیان ہے جس کا ذکر اوپر والی آیت میں ہوا۔ فرمایا کہ جو لوگ ان جرائم میں سے کسی جرم کے مرتکب ہوں گے وہ قیامت میں ان کی سزا اس طرح بھگتیں گے کہ بالتدریج ان کی سزا میں اضافہ ہی ہوتا جائے گا۔ یہ نہیں ہوگا کہ کچھ سزا بھگت کر وہ چھوٹ جائیں یا آہستہ آہستہ ان کی سزا میں کچھ تخفیف ہوجائے بلکہ وہ نہایت ذلت کی حالت میں اس عذاب میں ہمیشہ مبتلا رہیں گے۔ عذاب پر ذلت کے اضافے نے اس کی سنگینی دوچند کردی ہے۔ عذاب ایسا بھی ہوسکتا ہے جو عذاب تو ہو لیکن اس میں ذلت نہ ہو لیکن اس عذاب میں ذلت کی مار بھی ہوگی۔ یہ امر محلوظ رہے کہ یہ باتیں قریش کے متکبرین کو سنائی جا رہی ہیں اور استکبار کی اصل سزا دائمی ذلت ہی ہے۔
Top