Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 60
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَ مَا الرَّحْمٰنُ١ۗ اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا وَ زَادَهُمْ نُفُوْرًا۠۩  ۞   ۧ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کو قَالُوْا : وہ کہتے ہیں وَمَا : اور کیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن اَنَسْجُدُ : کیا ہم سجدہ کریں لِمَا تَاْمُرُنَا : جسے تو سجدہ کرنے کو کہے وَزَادَهُمْ : اور اس نے بڑھا دیا ان کا نُفُوْرًا : بدکنا
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ خدائے رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں، رحمان کیا ہے ! کیا ہم اس چیز کو سجدہ کریں جس کا حکم تم ہمیں دیتے ہوچ اور یہ چیزان کی نفرت کو اور بڑھاتی ہے
اسم رحمان پر قریش کا اعتراض اور اس کا جواب یعنی اس کائنات کے خالق کی سب سے بڑی صفت تو رحمان ہے لیکن ان نادانوں کا حال یہ ہے کہ جب ان کو خدائے رحمان کو سجدہ اور اس کی عبادت کی دعوت دی جاتی ہے تو بڑی رعونت کے ساتھ جواب دیتے ہیں کہ یہ رحمان کیا چیز ہے ؟ کیا ہم ہر اس چیز کو سجدہ کریں جس کا تم ہمیں حکم دیتے ہو ؟ وزادھم نفوراً یعنی بجائے اس کے کہ مطلوب حقیقی کی طرف رہنمائی سے وہ خوش ہوں اور صدق دل سے اس کی قدر کریں، یہ چیز ان کی نفرت اور بیزاری کو بڑھاتی ہے۔ سورة نبی اسرائیل کی آیت 110 کے تحت ہم تفصیل کے ساتھ یہ بیان کرچکے ہیں کہ اہل عرب اگرچہ خدا کے لئے اسم رحمان سے ناواقف نہیں تھے، ان کے لٹریچر ہیں اللہ اور رحمان دونوں نام ملتے ہیں لیکن اس رحمان زیادہ معروف اہل کتاب کے ہاں تھا، مشرکین عرب زیادہ تر اسم اللہ ہی بولتے تھے۔ قریش کے لیڈروں نے اس چیز کو بھی قرآن کے خلاف اپنی قوم کو بھڑکانے کا ایک بہانہ بنا لیا۔ پیچھے گزر چکا ہے کہ انہوں نے قرآن کے خلاف یہ بدگمانی پیدا کرنے کی بھی کوشش کی تھی کہ اس کی تصنیف میں بعض علماء اہل کتاب بھی شریک سازش ہیں۔ اس کے ثبوت میں وہ لفظ رحمان پیش کرتے کہ دیکھو اس کتاب میں لفظ رحمان بار بار آتا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ اہل کتاب محمد ﷺ کے پردے میں ہمارے اوپر دینی تصورات کو مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ بدگمانی کی فضا میں اس طرح کے اشغلے عوام کو بھڑکانے کے لئے بڑے کار گر ہوتے ہیں۔ اس سے قومی اور مذہبی دونوں ہی قسم کے جذبات میں اشتعال پیدا ہوتا ہے چناچہ بہت سے جاہلوں کے اندر اسم رحمان کے خلاف ایک شدید قسم کی عصبیت و نفرت پیدا ہوگئی۔ قرآن نے ان کی اس حماقت پر سورة بنی اسرائیل میں بھی توجہ دلائی ہے اور یہاں بھی کہ یہ نام تمہارے لئے بیشمار برکتوں اور رحمتوں کا خزانہ ہے۔ دوسروں کی ضد میں اپنے کو اس بابرکت نام کی برکتوں سے کیوں محروم کرتے ہو !
Top