Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 173
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللّٰهِ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِنَّمَا
: در حقیقت
حَرَّمَ
: حرام کیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْمَيْتَةَ
: مردار
وَالدَّمَ
: اور خون
وَلَحْمَ
: اور گوشت
الْخِنْزِيْرِ
: سور
وَمَآ
: اور جو
اُهِلَّ
: پکارا گیا
بِهٖ
: اس پر
لِغَيْرِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
فَمَنِ
: پس جو
اضْطُرَّ
: لاچار ہوجائے
غَيْرَ بَاغٍ
: نہ سرکشی کرنے والا
وَّلَا
: اور نہ
عَادٍ
: حد سے بڑھنے والا
فَلَا
: تو نہیں
اِثْمَ
: گناہ
عَلَيْهِ
: اس پر
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا ہے
اس نے تو بس تمہارے لیے مردار، خون، سور کا گوشت اور غیرا للہ کے نام کے ذبیحہ کو حرام ٹھہرایا ہے۔ اس پر بھی جو مجبور ہوجائے اور وہ خواہش مند اور حد سے آگے بڑھنے والا نہ ہو تو اس کے لیے کوئی گناہ نہیں، اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
ملت ابراہیم میں حرام و حلال : یہ اشارہ ہے ان چیزوں کی طرف جو اصلاً ملت ابراہیم میں حرام ٹھہرائی گئی تھیں اور مقصود اس سے ہرگز ہرگز حرام و حلال کی تفصیل پیش کرنا نہیں ہے بلکہ صرف مشرکین کی تردید ہے کہ انہوں نے اپنے مشرکانہ توہمات کے تحت چوپایوں میں سے بعض کو جو حرام قرار دے دیا ہے یہ بالکل بےسند بات ہے، ملت ابراہیم میں یہ چیزیں حرام تھیں۔ بالکل اسی سیاق میں یہی بات سورة انعام میں اس طرح فرمائی گئی ہے " قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ "، کہہ دو کہ مجھے جو وحی کی گئی ہے اس میں تو کسی کھانے والے کے لیے میں بجز اس کے کسی چیز کو حرام نہیں پاتا کہ مردار ہو یا بہایا ہوا خون یا سور کا گوشت، یہ چیزیں ناپاک ہیں۔ یا پھر خدا کی نافرمانی کرتے ہوئے کسی چیز کو غیر اللہ کے نام پر ذبح کردیا جائےـقُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ کے الفاظ پر ان کے سیاق وسباق کو سامنے رکھ کر غور کیجیے تو صاف معلوم ہوگا کہ آنحضرت ﷺ کی طرف سے مشرکین کے سامنے اس بات کی وضاحت کرائی جا رہی ہے کہ تم نے جو بعض چوپایوں کی حرمت کو ملت ابراہیم کی نسبت دے رکھی ہے یہ بالکل بےسند بات ہے، مجھ پر ملت ابراہیم کے ضابطہ حلت و حرمت سے متعلق جو بات وحی کی گئی ہے وہ تو یہ ہے کہ فلاں فلاں چیزوں کے سوا چوپایوں میں سے کوئی چیز بھی حرام نہیں ٹھہرائی گئی۔۔ بعض لوگ زیر بحث آیت کو اس کے موقع و محل سے بالکل الگ کر کے اس سے یہ نتیجہ نکالنا چاہتے ہیں کہ اسلام میں بس یہی چیزیں حرام ہیں جو اس آیت میں مذکور ہیں۔ ان کے علاوہ کوئی چیز بھی حرام نہیں ہے لیکن یہ خیال صریحاً غلط ہے۔ اس طرح کے لوگوں کی تردید کے لیے دوسری باتوں سے قطع نظر تنہا یہی بات کافی ہے کہ زیر بحث آیت میں“ میتہ ”کا جو لفظ آیا ہے سورة مائدہ کی آیت 3 میں اس کی وضاحت میں پانچ چیزیں گنائی گئی ہیں۔ پھر مزید بعض دوسری چیزوں کی بھی حرمت بیان ہوئی ہے جن کی طرف آیت زیر بحث میں کوئی اشارہ نہیں ہے۔۔ ظاہری گندگی اور باطنی گندگی : ان بیان کردہ چیزوں میں سے مردار، خون، اور لحم خنزیر کی حرمت تو ان کی ظاہری گندگی کے سبب سے ہے اس لیے کہ اسلام میں صرف پاکیزہ چیزیں ہی، جیسا کہ اوپر اشارہ گزرا، حلال ٹھہرائی گئی ہیں، جو چیزیں دیکھنے ہی سے گندی اور نجس محسوس ہوتی ہیں ان کو اس دین فطرت میں حرام قرار دے دیا گیا ہے۔ رہی غیر اللہ کے ذبیحہ کی حرمت، تو اس کی حرمت کی وجہ اس کی باطنی گندگی ہے۔ یہ حقیقت اسلام میں اپنی جگہ پر بالکل مسلم اور واضح ہے کہ شرک سب سے بڑی عقلی اور باطنی نجاست ہے اس وجہ سے اگر کسی پہلو سے اس چھوت کسی پاک چیز کو بھی لگ جاتی ہے تو وہ بھی ناپاک ہوجاتی ہے۔ ان دونوں قسموں کی نجاستوں کی طرف اشارہ خود قرٓن ہی نے کردیا ہے چناچہ انعام 145 میں مردار، خون اور لحم خنزیر کے ذکر کے بعد فرمایا کہ فانہ رجس او فسقا اھل لغیر اللہ بہ کے الفاظ کے ساتھ کیا جس سے یہ واضح کرنا مقصود ہے کہ اس کی نجاست ظاہری نہیں بلکہ عقلی اور عقائدی ہے۔ پھر سورة انعام میں انہی مسائل کے بیان کے سلسلہ میں دین کی یہ ایک بہت بڑی حقیقت بھی واضح کردی کہ اسلام کا مطالبہ اپنے ہر پیرو سے صرف گناہ ظاہری کے چھورنے کا نہیں ہے بلکہ گناہ باطنی کے چھوڑنے کے لیے بھی ہے اس وجہ سے ظاہر گندگی سے آلودہ چیزوں کے ساتھ ساتھ باطنی اور روحانی گندگی سے ملوث چیزوں کو چھوڑنا بھی ضروری ہے۔“ وذروا ظاہر الاثم و باطنہ ”، اسی ضابطہ کے تحت نبی ﷺ نے بھی بعض چیزوں کو حرام ٹھہرایا۔ “ اضطر ”ضر یضر سے باب افتعال ہے۔ عربی زبان کے قاعدے کے مطابق“ ض ”کی مناسبت سے افتعال کی ت، ط سے بدل گئی ہے۔ ضرہ الی کذا کے معنی ہیں الجاءہ الیہ اس کو فلاں چیز کی طرف مجبور کر کے دھکیل دیا۔ اضطرہ الیہ کے معنی ہیں احوجہ والجاءہ اس کو فلاں چیز کی طرف مجبور کردیا۔ بغی یبغی کے معنی یہاں چاہنے اور طلب کرنے کے ہیں۔ غیر باغ ولا عاد، یہاں حال پڑے ہوئے ہیں۔ بعض جگہ“ اضطرار ”کے ساتھ مخمصہ کی قید بھی لگی ہوئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بھوک سے مجبور ہوجائے تو وہ حرام کردہ چیزیں بھی جان بچانے کے لیے استعمال کرسکتا ہے لیکن یہ اضطرار واقعی ہو۔ نہ تو اس کے اندر حرام کی کسی چاہت کو دخل ہو اور نہ آدمی اس حد سے آگے بڑھنے والا ہو جس حد تک بڑھنا جان بچانے کے لیے ناگزیر ہو۔ ان احتیاطوں کے ساتھ کسی واقعی مجبوری میں اگر کوئی شخص کسی حرام چیز سے فائدہ اٹھائے تو فرمایا ہے کہ اس کے اوپر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اللہ غفور رحیم ہے۔ رخصت اور عزیمت : قرآن کے الفاظ سے یہ ظاہر ہے کہ یہ اس حالت اضطرار کے لیے ایک رخصت ہے جو غذا میسر نہ آنے سے پیدا ہوتی ہے۔ اور اگر اسی پر قیاس کیا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ جو شخص حالت اکراہ میں مبتلا ہوجائے وہ بھی اس اجازت سے فائدہ اٹھا کر اپنی جان بچا سکتا ہے لیکن بعض فقہا نے اس حد سے بڑھ کر اس کو عزیمت کا درجہ دیا ہے۔ چناچہ حنفیہ کے نزدیک تو وہ شخص خود کشی کا مجرم ٹھہرے گا جو اس طرح کے حالات میں حرام سے فائدہ اٹھانے کی جگہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال دے گا۔ ہمارے نزدیک اس اجمال کے ساتھ یہ بات صحیح نہیں ہے۔ رخصت بہرحال رخصت ہے۔ کسی رخصت کو مطلب طور پر عزیمت کا درجہ کس طرح حاصل ہوسکتا ہے۔ اگر ایک شخص اضطرار کے باوجود حرام سے فائدہ نہیں اٹھاتا اور اس کی موت واقع ہوجاتی ہے تو یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اس کی موت حرام کی موت ہوئی۔ اس امر میں تو شبہ کی گنجائش نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین میں جو رخصتیں رکھی ہیں وہ سب اس کی مہربانی اور رحمت کا مظہر ہیں۔ وہ ہماری کمزوریوں اور ہماری مجبوریوں سے سب سے زیادہ باخبر ہے۔ اس وجہ سے اس نے ہم پر کوئی بوجھ ایسا نہیں ڈالا ہے جو ہماری طاقت سے زیادہ ہو۔ اس نے وضو کا حکم دیا تو ساتھ ہی یہ اجازت بھی دے دی کہ اگر سفر کی حالت ہو، پانی نہ دستیاب ہوسکتا ہو یا بیماری کے سبب سے وضو کرنے میں مضرت کا اندیشہ ہو تو آدمی تیمم کرسکتا ہے۔ اس نے نماز کا حکم دیا تو ساتھ ہی یہ رخصت بھی عنایت فرمائی کہ سفر کی حالت میں آدمی قصر کرسکتا ہے۔ اسی طرح روزہ کا حکم دیا تو یہ اجازت بھی دی کہ اگر روزے کے مہینہ میں سفر پیش آجائے یا آدمی بیمار پڑجائے تو دوسرے دنوں میں اپنے روزے پورے کرے۔ اس طرح کی رخصتیں دین کے ان تمام احکام کے ساتھ مذکور ہیں جن کی تعمیل کے کسی مرحلہ میں کوئی ایسی مشکل پیش آسکتی ہے جو عام قوت برداشت سے زیادہ ہو۔ ان کے بارے میں صحیح رویہ یہی ہے کہ آدمی ضرورت پیش آجانے پر ان سے فائدہ اٹھائے اور عزیمت کے جوش میں خواہ مخواہ اپنی جان کو مشقت میں نہ ڈالے۔ اگر کوئی شخص مضرت کے اندیشہ کے باوجود تیمم کے بجائے وضو پر اصرار کرے یا زحمتوں کے باوجود سفر میں اتمام نماز ہی کو تقاضائے تقوی سمجھے یا مشقت کے باوجود سفر کی حالت میں بھی روزے پورے کرنے ہی کو عزیمت جانے تو ہمارے نزدیک ایسا شخص اسلام کا اصلی مزاج سمجھنے سے قاصر رہا ہے۔ یہ دین کے معاملہ میں تشدد پسندی ہے اور جو شخص دین میں تشدد پسندی کی راہ اختیار کرتا ہے اور رخصتوں کو خلاف عزیمت جانتا ہے وہ درحقیقت دین سے دھینگا مشتی کرتا ہے اور ایسا شخص حدیث میں وارد ہے کہ دین شکست کھا جاتا ہے۔ چناچہ نبی ﷺ نے ایک صاحب کو تنبیہ فرمائی جو سفر میں روزے کی وجہ سے اپنے آپ کو سخت مشقت میں ڈالے ہوئے تھے لیکن اگر کسی شخص کو سفر میں ہر قسم کی سہولتیں حاصل ہوں وہ بلا کسی خاص زحمت کے پوری نمازیں پڑھ سکتا ہے یا روزے رکھ سکتا ہے تو اس سے کسی گناہ کے لازم ہونے کا سوال کہاں سے پیدا ہوتا ہے ؟ اسی طرح اگر کسی شخص کو حالت اضطرار پیش آجائے اور جان بچانے کی اس کے سوا کوئی اور تدبیر باقی ہی نہ رہ جائے کہ وہ کسی حرام سے فائدہ اٹھائے تو عام حالات میں اسلام کا مزاج یہی تقاضا کرتا ہے کہ جان بچانے کی حد تک وہ اس حرام سے فائدہ اٹھا لے۔ اس چیز کو نہ خلاف تقوی خیال کرے نہ خلاف عزیمت لیکن بعض شکلیں ایسی بھی ہوسکتی ہیں جب ایک غیرت مند مسلمان کے شایان شان بات یہی ہوتی ہے کہ وہ جان تو دے دے لیکن حرام کو ہاتھ لگانا گوارا نہ کرے۔ مثلاً اگر کسی جگہ فساق و فجار کے صاحب اختیار ہونے کی وجہ سے حرام و حلال کی تمیز اٹھ گئی ہو اور آدمی کوئی حرام چیز کھانے پر مجبور کیا جائے تو اس کے ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ وہ عزیمت کی راہ اختیار کرے اور دوسروں کے ایمان کو زندہ کرنے کے لیے اپنی زندگی قربان کردے۔ یہ بازی کھیل کر وہ گنہگار نہیں ہوگا بلکہ انشاء اللہ اپنی غیرت ایمانی اور احترام حقوق شریعتِ الٰہی کے صلے میں شہادت کا مقام حاصل کرے گا۔ کم از کم علماء مصلحین کے لیے تو ایسے حالات کے اندر یہی روش بہتر ہے۔ حضرات صحابہ ؓ نے مکہ کی ابتدائی زندگی میں جو تکلیفیں کلمہ توحید کی خاطر اٹھائی ہیں وہ کس سے مخفی ہیں ؟ کتنے اصحاب نے اعدائے توحید کے ہاتھوں جامِ شہادت نوش کیا اور زندگی تو سب ہی حضرات کی خطرے میں رہی لیکن ان میں سے کسی ایک صحابی کے متعلق بھی ہمارے علم میں یہ بات نہیں آئی کہ انہوں نے جان بچانے کی خاطر کلمہ کفر زبان سے نکالا ہو حالانکہ قرآن میں اس بات کی صریح اجازت موجود تھی کہ اکراہ کی صورت میں آدمی جان بچانے کے لیے کلمہ کفر کہہ سکتا ہے اس تفصیل سے واضح ہوا کہ نہ تو دین کی رخصتوں کو حقیر سمجھنے کا رجحان صحیح ہے اور نہ رخصتوں ہی کو عزیمت قرار دے دینے کا رجحان صحیح ہے بلکہ صحیح مسلک یہ ہے کہ عام حالات میں جس طرح رخصتوں سے فائدہ اٹھانا مزاج شریعت کے مطابق ہے اسی طرح خاص حالات میں عزیمت کے تقاضوں پر عمل کرنا بھی دین کا مطالبہ ہے۔
Top