Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 166
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ
اِذْ تَبَرَّاَ : جب بیزار ہوجائیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتُّبِعُوْا : پیروی کی گئی مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَتَقَطَّعَتْ : اور کٹ جائیں گے بِهِمُ : ان سے الْاَسْبَابُ : وسائل
اس وقت کا خیال کرو جب کہ مقتدا اپنے پیرو وں سے اظہار براءت کریں گے، اور وہ عذاب سے دوچار ہوں گے اور ان کے تعلقات یک قلم ٹوٹ جائیں گے
یہ اِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ سے بدل پڑا ہوا ہے اور اسی عذاب کی مزید وضاحت کر رہا ہے کہ آجن جن کو یہ خدا کا شریک و ہمسر ٹھہراتے ہیں اور جن سے اس طرح محبت کر رہے ہیں جس طرح خدا سے محبت کرنی چاہیے، جب عذاب آخرت ظاہر ہوگا تو یہ اپنے ان جان نثاروں اور پیرو وں سے صاف صاف اظہار براءت کردیں گے اور اس عذاب سے بچانے میں ان کے کچھ کام نہ آئیں گے جو ان کے سر پر کھڑآ ہوگا۔ ـاسبابـ کا مفہوم : اسباب، سبب کی جمع ہے جس کے اصلی معنی رسی کے ہیں۔ پھر یہیں سے اس کے اندر تعلق و توسل اور اسباب و وسائل کا مفہوم پیدا ہوا اور پھر مزید وسعت پا کر کسی شے کے متعلقات و اطراف کے لیے بھی اس کا استعمال ہونے لگا چناچہ قرآن میں اسباب السماء کی ترکیب استعمال ہوئی ہے۔ ـبھمـ کی ضمیرالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا کی طرف لوٹ رہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان مشرکین نے جن لوگوں کو شریک و شفیع سمجھ کر ان کے ساتھ تعلقات محبت و ارادت قائم کر رکھے ہیں ایک دن ان کے ان تعلقات کے تمام تار و پود بکھر جائیں گے اور یہ ایک دوسرے پر لعنتیں بھیجیں گے۔
Top