Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 100
اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
اَوَكُلَّمَا : کیا جب بھی عَاهَدُوْا ۔ عَهْدًا : انہوں نے عہد کیا۔ کوئی عہد نَبَذَهٗ : توڑدیا اس کو فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان میں سے بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : اکثر ان کے لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے
کیا ان کی یہی روش قائم رہے گی کہ جب جب کوئی عہد کریں گے تو ان کا ایک گروہ اس کو اٹھا پھینکے گا ؟ بلکہ ان میں سے اکثر ایمان سے عاری ہیں
یہ اسلوب کلام اظہار تعجب اور اظہار حسرت کا ہے۔ اوپر یہود کی عہد شکنیوں کا ذکر کرتے ہوئے بات یہاں تک پہنچی تھی کہ یہی عہد شکنی کی روش انہوں نے اس عہد کے معاملہ میں بھی اختیار کی ہے جو آخری کتاب اور آخری رسول سے متعلق ان سے لیا گیا تھا۔ پھر بانداز تعجب واظہار حسرت فرمایا کہ کیا ان کی یہی روش ہمیشہ باقی رہے گی کہ جب کبھی یہ خدا سے کوئی عہد باندھیں گے تو وقت آنے پر یہ اس کو توڑ تاڑ کے رکھ دیں گے۔ صرف تھوڑے سے لوگ اس پر قائم رہ سکیں گے۔ پھر اصل حقیقت کو بالکل بے نقاب کر دینے کے بعد فرمایا کہ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُوۡنَ یعنی ان کی اکثریت ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو سرے سے ایمان ہی سے عاری ہیں۔ یہ تورات پر ایمان کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن فی الحقیقت ایمان کسی چیز پر بھی نہیں رکھتے۔
Top