Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 10
فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ١ۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فِىْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : بیماری ہے فَزَادَھُمُ : پس زیادہ کیا ان کو / بڑھایا ان کو اللّٰهُ : اللہ نے مَرَضًا : بیماری میں وَ : اور لَھُمْ : ان کے لئے عَذَابٌ : عذاب ہے اَلِيْمٌ : درد ناک / المناک بِمَا : بوجہ اس کے جو كَانُوْا : تھے وہ يَكْذِبُوْنَ : جھوٹ بولتے
ان کے دلوں میں روگ تھا تو اللہ نے ان کے روگ کو بڑھا دیا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے بوجہ اس کے کہ وہ جھوٹ بولتے رہے ہیں
فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ: مرض کا لفظ قرآن میں عموماً دو معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ ایک کینہ اور حسد کے معنی میں دوسرے نفاق کے معنی میں۔ جن مقامات میں یہ لفظ نفاق کے معنوں میں استعمال ہوا ہے وہاں تو یہ واضح طور پر کینہ اور حسد کے معنی میں ہے لیکن جن مقامات میں یہ تنہا استعمال ہوا ہے وہاں یا تو دونوں معانی اس کے اندر جمع ہیں یا قرینہ اس کے دونوں معانی میں سے کسی ایک معنی کو متعین کرتا ہے۔ یہاں واضح قرینہ اس بات کے لئے موجود ہے کہ اس سے مراد حسد ہے کیوں کہ یہاں جس گروہ کا بیان ہے آگے چل کر واضح ہو گا کہ یہ یہود ہی کے اندر کا ایک گروہ ہے اور یہود کو نبی کریم ﷺ اور آپ پر ایمان لانے والوں سے جو حسد تھا، وہ معلوم و مشہور ہے۔ قران مجید نے متعدد مقامات پر اس کا ذکر فرمایا ہے۔ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا: یہاں حسد کے بڑھانے کے فعل کو اللہ تعالیٰ نے جو اپنی طرف منسوب فرمایا ہے تو یہ درحقیقت اس سنت کو اس نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے جس کے تحت یہ فعل انجام پاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے سینہ کو ایمان و اسلام کی جلوہ گاہ بنانے کے بجائے اس کو بغض و حسد ہی کی پرورش گاہ بنائے رکھنا چاہتا ہے تو اس کے سامنے اسی طرح کے حالات و واقعات ظاہر ہوتے ہیں جو اس کی اسی بِس بھری فصل کی آبیاری کرتے ہیں۔ یہود کو مسلمانوں ہر حسد تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اسلام کی نعمت کیوں دے دی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اسلام اور اس کی برکتوں کی روز افزوں ترقی نے ان کے اس حسد کے اسباب میں اور زیادہ اضافہ کیا اور یہ اضافہ برابر ہوتا ہی رہا۔ یہاں تک کہ اس چیز نے ان کو بالکل تباہ کر کے چھوڑا۔
Top