Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 94
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰۤى اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَبَعَثَ اللّٰهُ بَشَرًا رَّسُوْلًا
وَمَا : اور نہیں مَنَعَ : روکا النَّاسَ : لوگ (جمع) اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ : جب جَآءَهُمُ : ان کے پاس آگئی الْهُدٰٓى : ہدایت اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَبَعَثَ : کیا بھیجا اللّٰهُ : اللہ بَشَرًا : ایک بشر رَّسُوْلًا : رسول
اور ان لوگوں کو ایمان لانے سے، جب کہ ان کے پاس ہدایت آگئی، نہیں مانع ہوئی مگر یہ چیز کہ انہوں نے کہا کہ کیا اللہ نے ایک بشر ہی کو رسول بنا کر بھیجا
انسانوں کے لیے انسان کے نبی ہونے کی حکمت : وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَنْ يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَى إِلا أَنْ قَالُوا أَبَعَثَ اللَّهُ بَشَرًا رَسُولا۔ " الہدی " یعنی اللہ کی واضح ہدایت اپنے تمام دلائل وبراہین کے ساتھ۔ مطلب یہ ہے کہ جہاں تک اللہ کی ہدایت کا تعلق ہے وہ تو نہایت واضح شکل میں، اپنے ناقابل تردید دلائل کے ساتھ، ان کے سامنے آچکی ہے۔ اب تو اگر یہ کسی چیز کو اپنے ایمان نہ لانے کے بہانے کے طور پر پیش کر رہے ہیں تو وہ صرف یہ چیز ہے کہ کیا ایک بشر کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے ! یعنی جہاں تک دلائل کا تعلق ہے اس سے انکار کی کوئی گنجائش تو باقی نہیں رہی ہے۔ لیکن ان کا کبر و غرور اس بات سے مانع ہے کہ وہ ایک بشر کو اپنا رسول مان لیں۔
Top