Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 84
قُلْ كُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ١ؕ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِیْلًا۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں كُلٌّ : ہر ایک يَّعْمَلُ : کام کرتا ہے پر عَلٰي : پر شَاكِلَتِهٖ : اپنا طریقہ فَرَبُّكُمْ : سو تمہارا پروردگار اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ هُوَ : کہ وہ کون اَهْدٰى : زیادہ صحیح سَبِيْلًا : راستہ
کہہ دو کہ ہر ایک اپنی روش پر کام کرے گا تو تمہارا رب ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو صحیح تر راستہ پر ہیں
قُلْ كُلٌّ يَّعْمَلُ عَلٰي شَاكِلَتِهٖ ۭ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِيْلًا۔ لفظ " کل " اگرچہ نکرہ ہے لیکن بعض مواقع میں، جیسا کہ اس کے محل میں ہم واضح کرچکے ہیں، یہ معرفہ کے حکم میں ہوجاتا ہے یعنی اس سے وہی جماعتیں یا اشخاص مراد ہوتے ہیں جن کا ذکر اوپر سے چلا آرہا ہوتا ہے۔ معاملہ اللہ کے حوالے کرنے ہدایت : شاکلۃ کے معنی طریقہ کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ان سے کہہ دو کہ اگر تم میری بات سننے پر آمادہ نہیں ہو تو تم اپنی روش پر گامزن رہو گے اور میں بہرحال اپنی دعوت پر قائم رہوں گا۔ تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ سیدھے راستے پر کون ہے، اپنے زعم کے مطابق تم یا میں اور میرے ساتھی۔ آگے آنے والے حالات بتا دیں گے کہ منزل پر کون پہنچتا ہے۔ یہ آیت گویا تفویض کی آیت ہے۔ پیغمبر ﷺ کو یہ ہدایت ہوئی کہ تم ان کا معاملہ اللہ کے حوالہ کرو اور خود اپنے موقفِ حق پر ڈٹے رہو۔
Top