Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 8
عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یَّرْحَمَكُمْ١ۚ وَ اِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا١ۘ وَ جَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ حَصِیْرًا
عَسٰي : امید ہے رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَنْ : کہ يَّرْحَمَكُمْ : وہ تم پر رحم کرے وَاِنْ : اور اگر عُدْتُّمْ : تم پھر (وہی) کرو گے عُدْنَا : ہم وہی کرینگے وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے حَصِيْرًا : قید خانہ
کای عجب کہ تمہارا رب تم پر رحم فرمائے اور اگر تم پھر وہی کروگے تو ہم بھی وہی کریں گے اور ہم نے جہنم کو تو کافروں کے لیے باڑا بنا ہی رکھا ہے
عَسٰي رَبُّكُمْ اَنْ يَّرْحَمَكُمْ ۚ وَاِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا ۘ وَجَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِيْنَ حَصِيْرًا " حصیر " کا ٹھیک ترجمہ باڑا ہے جس میں جانوروں کو بند کرتے ہیں۔ نبی ﷺ یہود کے لیے نجات : یہ ان یہود سے خطاب ہے جو ان آیات کے نزول کے وقت موجود اور قران کی مخالفت میں کفار قریش کی ہمنوائی و پشت پناہی کر رہے تھے۔ ان سے خطاب کرکے فرمایا جا رہا ہے کہ ماضی میں جو کچھ ہوچکا ہے وہ تمہیں سنایا جا چکا۔ اب اگر خیریت چاہتے ہو تو اس نبی امری ﷺ کی دعوت نے تمہارے لیے نجات کی جو راہ کھولی ہے، اس کو اختیار کرو، اور اپنے مستقبل کر سنوار لو۔ اگر تم نے توبہ اور اصلاح کی راہ اختیار کرلی تو خدا بھی تم پر رحم فرمائے گا اور اگر تم نے پھ اسی طرح کی حرکتیں کیں جیسی کہ پہلے کرتے آئے ہو تو ہم بھی تمہاری اسی طرح خبر لیں گے جس طرح پہلے لے چکے ہیں اور یہ بھی یاد رکھو کہ اس دنیا میں جو ذلت و رسوائی ہوئی ہے وہ تو ہوگی ہی۔ آگے تمہارے جیسے کافروں کے لیے جہنم کا باڑا ہے جس میں سارے کے سارے بھردیے جائیں گے۔ اس آیت کے تیور لحاظ رکھنے کے قابل ہیں۔ پہلے تو بات غائب کے صیغے سے فرمائی۔ پھر " ان عدتم عدنا " میں متکلم کا صیغہ آگیا۔ پہلے ٹکڑے میں بےپروائی کا انداز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر تم یہ صحیح راہ اختیار کرلوگے تو اپنے ہی کو نفع پہنچاؤ گے اور اگر نہ اختیار کروگے تو اپنی ہی شامت کو دعوت دوگے، خدا کا کچھ نہیں بگاڑوگے، دوسرے ٹکڑے میں نہایت ہی سخت وعید ہے اس وجہ سے اول تو متکلم کا صیغہ آیا جو تہدید و وعید کے لیے زیادہ موزوں ہے پھر اس میں ابہام و اجمال بھی ہے۔ یہ تو بتایا کہ ہم لوٹیں گے، یہ نہیں بتایا کہ ہم کس شکل میں لوٹیں گے۔ یہ بات سمجھنے والوں کی سمجھ پر چھوڑ دی ہے اور اس جملے کی ساری شدت اس ابہام کے اندر مضمر ہے۔
Top