Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 65
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ وَكِیْلًا
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرا عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : زور۔ غلبہ وَكَفٰى : اور کافی بِرَبِّكَ : تیرا رب وَكِيْلًا : کارساز
بیشک میرے اپنے بندوں پر تیرا کوئی زور نہیں چلے گا اور تیرا رب کارسازی کے لیے کافی ہے
اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطٰنٌ ۭ وَكَفٰى بِرَبِّكَ وَكِيْلًا۔ ایمان پر جمے رہنے والوں کو تسلی : " سلطان " کے معنی اختیار اور قدرت کے ہیں۔ یعنی مذکورہ سارے فتنے برپا کرنے کی تو تجھے مہلت دی گئی لیکن تجھے یہ اختیار حاصل نہیں ہوگا کہ میرے جو بندے میری بندگی پر قائم و ثابت قدم رہنا چاہیں ان کو تو بزور برگشتہ کردے۔ یہ ایمان پر جمے رہنے والوں کے لیے تسلی ہے کہ شیطان جو کچھ بھی گزرے لیکن یہ اختیار مطلق اس کو حاصل نہیں ہے کہ وہ جس کو چاہے ایمان سے پھیر دے۔ اخیار مطلق صرف اللہ ہی کو حاصل ہے۔ پھر مزید تسلی کے لیے فرمایا کہ وکفی بربک وکیلا، یعنی اللہ کے جو بندے شیطان کے فتنوں کے علی الرغم اپنے ایمان پر قائم رہنا چاہیں گے اور اپنے آپ کو پورے اعتماد کے ساتھ اپنے رب کے حوالے کردیں گے خدا ان کا کارساز ہے اور وہ کارسازی کے لیے کافی ہے۔ وہ سخت سے سخت حالات کے اندر بھی اپنے بندے کی حفاظت فرمائے گا۔ اور اس کے ایمان کو بچالے گا۔
Top