Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 50
قُلْ كُوْنُوْا حِجَارَةً اَوْ حَدِیْدًاۙ
قُلْ : کہ دیں كُوْنُوْا : تم ہوجاؤ حِجَارَةً : پتھر اَوْ : یا حَدِيْدًا : لوہا
کہہ دو کہ تم پتھر یا لوہا بن جاؤ
تفسیر آیات 50 تا 51:۔ قُلْ كُوْنُوْا حِجَارَةً اَوْ حَدِيْدًا۔ اَوْ خَلْقًا مِّمَّا يَكْبُرُ فِيْ صُدُوْرِكُمْ ۚ فَسَيَقُوْلُوْنَ مَنْ يُّعِيْدُنَا ۭ قُلِ الَّذِيْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ فَسَيُنْغِضُوْنَ اِلَيْكَ رُءُوْسَهُمْ وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ ۭ قُلْ عَسٰٓي اَنْ يَّكُوْنَ قَرِيْبًا۔ قُلْ كُوْنُوْا حِجَارَةً اَوْ حَدِيْدًا۔ اَوْ خَلْقًا مِّمَّا يَكْبُرُ فِيْ صُدُوْرِكُمْ۔ فرمایا کہ ان کو جواب دے دو کہ ہڈیاں اور ریزے ریزے ہوجانا تو درکنار اگر تم پتھر یا لوہا بھی بن جاؤ یا ان سے بھی کوئی سخت تر چیز جو تمہارے خیال میں زندگی قبول کرنے کی صلاحیتوں سے بالکل خالی ہو، جب بھی تم از سر نو اٹھائے جاؤ گے۔ فَسَيَقُوْلُوْنَ مَنْ يُّعِيْدُنَا، فرمایا کہ تمہاری اس بات پر وہ کہیں گے کہ بھلا کون ہمیں اٹھائے گا۔ یہ استفہام انکاری ہے۔ یعنی وہ کہیں گے کہ بھلا سڑ گل جانے کے بعد کون ہمیں دوبارہ اٹھا سکتا ہے ! ! اس کا جواب بتایا کہ قُلِ الَّذِيْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ، ان سے کہہ دینا کہ " وہی جس نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا، یہ جواب نہایت مختصر لیکن بھرپور ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جس خدا کو تمہیں عدم محض سے پیدا کرنے میں کوئی زحمت پیش نہیں آئی، آخر تمہیں دوبارہ وجود میں لانے سے وہ کیوں عاجز ہوجائے گا۔ فَسَيُنْغِضُوْنَ اِلَيْكَ رُءُوْسَهُمْ وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ۔ انغاض کے معنی سر ہلانے کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ تمہارے اس مسکت جواب کے بعد بھی یہ چپ رہنے والے اسامی نہیں ہیں بلکہ اس کے بعد بانداز استہزاء وہ یہ سوال کریں گے کہ یہ کب ہوگا ؟ اس کا جواب یہ بتایا کہ قُلْ عَسٰٓي اَنْ يَّكُوْنَ قَرِيْبًا، کہہ دیجیو کہ بہت ممکن ہے کہ اس کا وقت قریب ہی آ لگا ہو۔ اس جواب کے اندر یہ حقیقت مضمر ہے کہ جہاں تک قیامت کے وقت کا تعلق ہے اس کا پتہ تو اللہ کے سوا کسی کو بھی نہیں ہے۔ یہاں تک کہ پیغمبر کو بھی اس کا علم نہیں ہے لیکن جو چیز شدنی ہے وہ بہرحال شدنی ہے۔ وہ دیر سویر ہو کے رہے گی، اس کو محض اس بنیاد پر تو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ اس کا ٹھیک ٹھیک وقت ہمارے میں نہیں ہے وقت تو اپنی موت کا بھی کسی کو معلوم نہیں ہے لیکن احمق ہی ہوگا جو اس کا اس بنا پر انکار کر بیٹھے کہ اس کو اس کا وقت معلوم نہیں ہے۔
Top