Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 48
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا
اُنْظُرْ : تم دیکھو كَيْفَ ضَرَبُوْا : کیسی انہوں نے چسپاں کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں فَضَلُّوْا : سو وہ گمراہ ہوگئے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : پس وہ استطاعت نہیں پاتے سَبِيْلًا : کسی اور راستہ
دیکھو، تم پر کیسے کیسے فقرے چست کررہے ہیں۔ یہ لوگ کھوئے گئے ہیں، کوئی راہ نہیں پا رہے ہیں
اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ سَبِيْلًا۔ " ضرب مثل " سے مراد یہاں فقرے اور پھبتیان چست کرنا ہے۔ ملاحظہ ہو آیات 8-9 فرقان۔ مطلب یہ ہے کہ تم پر اور قرآن پر اعتراض کرنے کی کوئی راہ تو انہیں مل نہیں رہی ہے اس وجہ سے یہ بالکل کھوئے گئے ہیں۔ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن۔ ماننا چاہتے نہیں اور تردید کا کوئی پہلو ہاتھ نہیں آرہا ہے اس وجہ سے جس کے منہ میں جو کچھ آجاتا ہے، دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے وہی بک دیتا ہے۔ کوئی کاہن بتاتا ہے۔ کوئی مجنون، کوئی ساحر کہتا ہے، کوئی مسحور۔ مطلب یہ ہے کہ ایسے حواس باختوں کی باتوں پر صبر کرو اور ان کو ان کے حال پر چھوڑو۔ اصل حقیقت بہت جلد ان کے سامنے آجائے گی۔
Top