Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 45
وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَكَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًاۙ
وَاِذَا : اور جب قَرَاْتَ : تم پڑھتے ہو الْقُرْاٰنَ : قرآن جَعَلْنَا : ہم کردیتے ہیں بَيْنَكَ : تمہارے درمیان وَبَيْنَ : اور درمیان الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر حِجَابًا : ایک پردہ مَّسْتُوْرًا : چھپا ہوا
اور جب تم قرآن سناتے ہو تو ہم تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ایک مخفی پردہ حائل کردیتے ہیں
وَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًا۔ کفار کی قرآن سے بیزاری کا اصلی سبب : یہ اس تعجب کو دور فرمایا ہے کہ قرآن جیسی واضح چیز، جس میں ایک ایک بات گوناگوں اسلوبوں سے، جیسا کہ آیت 41 میں فرمایا، بیان ہوئی ہے، ان لوگوں کی سمجھ میں کیوں نہیں آرہی ہے۔ اور یہ اس سے اس درجہ وحشت زدہ کیوں ہیں ؟ فرمایا کہ یہ لوگ نہ آخرت کو مانتے ہیں اور نہ آخرت کو ماننا چاہتے ہیں۔ یہ چیز ان کے دلوں پر ایک مخفی حجاب بن کر چھا گئی ہے جس کا اثر یہ ہے کہ قرآن کے انوار ان کے دلوں پر منعکس نہیں ہوپاتے۔
Top