Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 35
وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا
وَاَوْفُوا : اور پورا کرو الْكَيْلَ : پیمانہ اِذَا كِلْتُمْ : جب تم ماپ کر دو وَزِنُوْا : اور وزن کرو تم بِالْقِسْطَاسِ : ترازو کے ساتھ الْمُسْتَقِيْمِ : سیدھی ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر وَّاَحْسَنُ : اور سب سے اچھا تَاْوِيْلًا : انجام کے اعتبار سے
اور جب تم ناپو تو ناپ پوری رکھو اور وزن صحیح ترازو سے کرو۔ یہی بہتر اور مآل کار کے اعتبار سے خوب تر ہے
وَاَوْفُوا الْكَيْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَــقِيْمِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا۔ ایفائے کیل و وزن کی تاکید : ایفائے عہد کی تاکید کے بعد یہ ایفائے کیل و وزن کی تاکید ہے کہ آپس کے لین دین میں جب کوئی چیز ناپو یا تولو تو ناپ تول میں کوئی خیانت نہ کرو۔ ناپو صحیح یمانے سے اور تولو ٹھیک ترازو سے۔ یہی طریقہ بہتر اور انجام کے اعتبار سے یہی اچھا ہے۔ یعنی معاشی اور تجارتی نقطہ نظر سے بھی یہی طریقہ سود مند ہے اور مآل کار کے پہلو سے بھی یہی طریقہ بہتر ہے اس لیے کہ خدا کو پسند یہی طریقہ ہے۔ جو قوم ڈنڈی ماری کو شیوہ بنالیتی ہے۔ بظاہر اس کے کچھ افراد اپنی دانست میں نفع کماتے ہیں لیکن وہ درحقیقت اس عدل و صداقت کی بنیاد ہی کو ڈھادیتے ہیں جس پر صالح معاشرہ اور صالح تمدن کا قیام و بقا منحصر ہے۔
Top