Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 111
وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَكْبِیْرًا۠   ۧ
وَقُلِ : اور کہ دیں الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے لَمْ يَتَّخِذْ : نہیں بنائی وَلَدًا : کوئی اولاد وَّلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کے لیے شَرِيْك : کوئی شریک فِي الْمُلْكِ : سلطنت میں وَلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کا وَلِيٌّ : کوئی مددگار مِّنَ : سے۔ سبب الذُّلِّ : ناتوانی وَكَبِّرْهُ : اور اس کی بڑائی کرو تَكْبِيْرًا : خوب بڑائی
اور کہو کہ شکر کا سزاوار ہے وہ اللہ جس کے نہ کوئی اولاد ہے اور نہ اس کی پادشاہی میں اس کا کوئی ساجھی ہے اور نہ اس کو زلت سے بچانے کے لیے کسی مددگار کی حاجت ہے اور اس کی بڑائی بیان کرو جیسا کہ اس کا حق ہے
اللہ تعالیٰ کی بلا شرکت غیرے حاکمیت کا اعلان : وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ وَلِيٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا۔ یہ سورة کے آخر میں آپ کو خدا ہی کی حمد و تکبیر اور اس کی بلا شرکت غیرے حاکمیت کے اعلان کی ہدایت ہوئی مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ جس وادی میں چاہیں ٹھوکریں کھاتے پھریں لیکن تم یہ اعلان کردو کہ شکر کا سزاوار حقیقی وہ اللہ ہے جس نے نہ تو اپنے لیے کوئی اولاد بنائی، نہ اس کی بادشاہی میں کوئی اس کا شریک وسہیم ہے اور نہ اس کو کبھی ذلت و مقہوریت لاحق ہوتی ہے کہ اس سے بچانے کے لیے اس کو کسی حمایتی اور مددگار کی ضرورت پیش آئے۔ َلَمْ يَكُنْ لَهُ وَلِيٌّ مِنَ الذُّلِّ ، میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حمایتی اور مددگار کی ضرورت اس کو پیش آتی ہے جس کو ذلت پیش آنے کا خطرہ ہو۔ جب خدا کی شان ذلت کے ہر شائبہ سے ارفع ہے تو اس کو حمایتی اور مددگار کی کیا ضرورت۔ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا، یعنی اس کی تمام اعلی صفات کا نہایت اہتمام سے اظہار و اعلان کرو، ان مشرکین کے علی الرغم۔ ان سطروں پر اس سورة کی تفسیر تمام ہوئی۔ واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین
Top