Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 8
مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَا كَانُوْۤا اِذًا مُّنْظَرِیْنَ
مَا نُنَزِّلُ : ہم نازل نہیں کرتے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَا كَانُوْٓا : اور نہ ہوں گے اِذًا : اس وقت مُّنْظَرِيْنَ : مہلت دئیے گئے
ہم فرشتوں کو نہیں اتارتے مگر فیصلہ کے ساتھ اور اس وقت ان کو مہلت نہیں ملے گی
مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانُوْٓا اِذًا مُّنْظَرِيْنَ۔ یہ مذکورہ بالا مطالبہ کا جواب ہے۔ " حق " کے معنی یہاں فیصلہ کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ لوگ اپنی عقل اور سمجھ سے کا لیں اور آفاق وانفس میں جو نشانیاں موجود ہیں اور جن کی طرف قرآن توجہ دلا رہا ہے ان پر غور کریں اور ان کی روشنی میں آیمان لائیں۔ ایمان لانے کے لیے فرشتوں کے اتارے جانے کا مطالبہ نہ کریں۔ فرشتے تو ہم لوگوں پر صرف اس وقت بھیجتے ہیں جب لوگ اندھے بہرے بن جاتے اور عذاب کے سوا ان کے لیے کوئی اور چیز باقی رہ ہی نہیں جاتی۔ اس وقت فرشتے خدا کا فیصلہ لے کر آتے ہیں اور وہ قوم نیست و نابود کردی جاتی ہے۔ اس کے بعد کسی کو مہلت نہیں ملتی۔
Top