Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 83
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ مُصْبِحِیْنَۙ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آلیا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ مُصْبِحِيْنَ : صبح ہوتے
تو ان کو صبح تڑکے ہماری ڈانٹ نے آپکڑا
تفسیر آیات 83 تا 84: فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُصْبِحِينَ (83) فَمَا أَغْنَى عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ (84)۔ یعنی بالآخر وہی ہوا جس سے پیغمبر نے ان کو ڈرایا تھا یعنی ایک دن عذاب الٰہی ان پر آ دھمکا اور اس نے ان کے سارے اسباب و وسائل میں سے کوئی چیز بھی ان کے کام نہ آسکی۔ ان پر نازل ہونے والے عذاب کو یہاں " صیحۃ " سے تعبیر فرمایا ہے جس کے معنی ڈانٹ اور چیخ کے ہیں۔ اس کی وجہ، جیسا کہ ہم اوپر بھی اشارہ کر آئے ہیں، یہ ہے کہ ثمود پر اللہ تعالیٰ نے دھاریوں والے بادل بھیجے جن کے اندر ان کے لیے ہولناک کڑک اور بہرا کردینے والی چیخ بھی تھی۔
Top