Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 71
قَالَ هٰۤؤُلَآءِ بَنٰتِیْۤ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَؕ
قَالَ : اس نے کہا هٰٓؤُلَآءِ : یہ بَنٰتِيْٓ : میری بیٹیاں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو فٰعِلِيْنَ : کرنیوالے (کرنا ہے)
اس نے کہا اگر تم کچھ کرنے ہی پر تلے ہوئے ہو تو یہ میری بیٹیاں موجود ہیں
قَالَ هَؤُلاءِ بَنَاتِي إِنْ كُنْتُمْ فَاعِلِينَ۔ قوم کی اخلاقی حس بیدار کیرنے کی آخری تدبیر : ان بدمعاشوں کی اخلاقی حس کو بیدار کرنے کے لیے یہ حضرت لوط کا آخری حربہ تھا جو انہوں نے استعمال کیا۔ انہوں نے جب دیکھا کہ یہ پاجی لوگ کسی طرح اپنی خباثت سے باز آنے ولے نہیں ہیں تو فرمایا کہ یہ میری بیٹیاں ہیں جو کچھ تم کرنا چاہتے ہو ان کے ساتھ کرلو لیکن خدارا میرے مہمانوں کے معاملے میں مجھے رسوا نہ کرو۔ سورة ہود آیت 78 کے تحت ہم یہ حقیقت واضح کرچکے ہیں کہ یہ حضرت لوط کی طرف سے کوئی پیشکش نہیں تھی بلکہ یہ اپنی قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے ان کی آخری تدبیر تھی۔ اگر ان لوگوں کے اندر اخلاق حس کی کوئی رمق بھی ہوتی تو وہ سوچ سکتے تھے کہ ایک یہ شخص ہے جو اپنے مہمانوں کی عزت بچانے کے لیے اپنی عزت تک خطرے میں ڈالنے کے لیے تیار ہے اور ایک ہم ہیں کہ اس کی اور اس کے مہمانوں کی عزت کے درپے ہیں۔ یہ بالکل اسی طرح کی بات ہے جس طرح ایک اعلیٰ کردار کا آدمی دوسرے کی جان یا آبرو بچانے کے اپنی جان اور اپنے وقار کو خطرے میں ڈال دینے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔
Top