Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 68
قَالَ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ ضَیْفِیْ فَلَا تَفْضَحُوْنِۙ
قَالَ : اس نے کہا اِنَّ : کہ هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ ضَيْفِيْ : میرے مہمان فَلَا تَفْضَحُوْنِ : پس مجھے رسوا نہ کرو تم
اس نے کہا کہ یہ لوگ میرے مہمان ہیں تو تم لوگ مجھے رسوا نہ کرو
تفسیر آیت 68 تا 69:۔ قَالَ إِنَّ هَؤُلاءِ ضَيْفِي فَلا تَفْضَحُونِ (68) وَاتَّقُوا اللَّهَ وَلا تُخْزُونِ (69)۔ حضرت لوط ؑ نے جب دیکھا کہ گنڈوں نے ان کے گھر پر ہلا بول دیا ہے، ان کی اور ان کے مہمانوں کی عزت و آبرو خطرے میں ہے تو نہایت مؤثر انداز میں ان کو اپنی عزت و آبرو کا بھی واسطہ دیا اور خوف خدا کا بھی حوالہ دیا کہ یہ لوگ میرے مہمان ہیں، ان کی عزت و آبرو کی حفاظت مجھ پر اخلاقاً فرض ہے، اگر ان پر تم نے کوئی دست درازی کی تو میں ان کی نگاہوں میں بالکل ذلیل ہو کر رہ جاؤں گا، یہ کہیں گے کہ اچھے کے گھر مہمان اترے کہ اس نے ہمیں گنڈوں اور بدمعاشوں کے حوالہ کردیا۔ پھر ان کو خوف خدا بھی یاد دلایا کہ اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں کی بےعزتی کرکے مجھے رسوا نہ کرو کہ میں کہیں منہ دکھانے کے قابل بھی نہ رہ جاؤں۔ یہ اپیل، اگر مخاطبوں کے اندر اخلاق حس کی کوئی رمق باقی ہوتی، نہایت مؤثر ہوتی اس لیے کہ مہمانوں کی عزت برے سے برے لوگوں کے اندر بھی ایک اعلی صفت سمجھی گئی ہے لیکن جن کی اخلاقی حس بالکل مردہ ہوچکی ہو ان پر اس کا کیا اثر ہوسکتا ہے۔
Top