Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 57
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا فَمَا خَطْبُكُمْ : پس کیا ہے تمہارا کام (مہم) اَيُّهَا : اے الْمُرْسَلُوْنَ : بھیجے ہوئے (فرشتو)
اس نے پوچھا اے فرستادو ! آپ لوگوں کے سامنے مہم کیا ہے ؟
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ۔ لفظ " خطب " کا غالب استعمال کسی اہم معاملہ اور کسی امر عطیم کے لیے ہوتا ہے۔ حضرت ابراہیم یہ بشارت سن کر اپنے معاملے میں تو مطئن ہوگئے لیکن ان کے دل میں یہ کھٹک پیدا ہوئی کہ محض ایک فرزند کی ولادت کی خوش خبری پہنچانے کے لیے تو اس طرح فرشتوں کی ایک پوری جماعت کے آنے کی ضرورت نہیں تھی۔ ان کا اس صورت میں آنا تو ضرور کسی اہم مقصد ہی کے لیے ہوسکتا ہے۔ پھر قریب ہی قوم لوط کا اخلاق فساد اپنی آخری حد کو پہنچ چکا تھا اور ان کے حالات سے حضرت ابراہیم بیخبر نہیں تھے اس وجہ سے ہوسکتا ہے کہ ان کے دل میں یہ خیال بھی گزرا ہو کہ ہو نہ ہو یہ بجلی اسی خرمن فساد پر گرنے والی ہے۔ چناچہ انہوں نے فرشتوں سے یہ سوال کر ہی دیا کہ فرزند کی ولادت کی خوش خبری تو میں نے سن لی، اب یہ بتائیے کہ اس وقت آپ لوگ کس مہم پر مامور کرکے بھیجے گئے ہیں۔
Top