Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 4
وَ مَاۤ اَهْلَكْنَا مِنْ قَرْیَةٍ اِلَّا وَ لَهَا كِتَابٌ مَّعْلُوْمٌ
وَمَآ : اور نہیں اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کیا مِنْ : کسی قَرْيَةٍ : بستی اِلَّا : مگر وَلَهَا : اس کے لیے كِتَابٌ : ایک لکھا ہوا مَّعْلُوْمٌ : مقررہ وقت
ہم نے جس قوم کو بھی ہلاک کیا ہے اس کے لیے ایک معین نوشتہ رہا ہے
تفسیر آیت 4۔ 5: عاب الٰہی کے مؤخر ہونے کی وجہ : وَمَآ اَهْلَكْنَا مِنْ قَرْيَةٍ اِلَّا وَلَهَا كِتَابٌ مَّعْلُوْمٌ۔ مَا تَسْبِقُ مِنْ اُمَّةٍ اَجَلَهَا وَمَا يَسْتَاْخِرُوْنَ۔ یہ وجہ بیان ہوئی ہے عذاب کے مؤخر ہونے کی۔ مطلب یہ ہے کہ ان کے مطالبہ کے باوجود ان پر عذاب جو نہیں آرہا ہے تو یہ تاخیر اللہ تعالیٰ کی ایک سنت پر مبنی ہے۔ سنت الٰہی یہ ہے کہ وہ کسی قوم پر عذاب بھیجنے سے پہلے اس پر اپنی حجت تمام کرتا ہے۔ اس اتمام حجت کے بعد بھی اگر وہ قوم اپنی سرکشی سے باز نہیں آتی تو لازماً وہ اپنے انجام کو پہنچ جاتی ہے۔ اتمام حجت اور اخلاقی زوال کی وہ حد جس پر پہنچ کر کوئی قوم مستحق عذاب ہوجاتی ہے ایک خدائی نوشتہ میں مرقوم ہے۔ جب اس نوشتہ کی مدت پوری ہوجاتی ہے، قوم ہلاک کردی جاتی ہے۔ سرمو اس میں فرق واقع نہیں ہوتا۔ نہ اس میں تقدیم ہوتی نہ تاخیر
Top