Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 45
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ
اِنَّ : بیشک الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار فِيْ : میں جَنّٰتٍ : باغات وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
خدا ترس بندے باغوں اور چشموں میں ہوں گے
تفسیر آیت 45 تا 48:۔ إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ (45) ادْخُلُوهَا بِسَلامٍ آمِنِينَ (46) وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَى سُرُرٍ مُتَقَابِلِينَ (47) لا يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُمْ مِنْهَا بِمُخْرَجِينَ (48) خدا ترسوں کا انجام نیک : اہل دوزخ کا انجام بیان کرنے کے بعد اب یہ ان لوگوں کا انجام بیان ہو رہا ہے جو خدا سے ڈرنے والے اور اس کے احکام پر عمل کرنے والے ہیں۔ فرمایا کہ وہ باغوں اور چشموں کے درمیاں ابدی زندگی کے عیش و آرام میں ہوں گے۔ ان کے لیے خدا کی طرف سے یہ بشارت ہوگی کہ ادْخُلُوهَا بِسَلامٍ آمِنِينَ اب ہر قسم کے فکر و اندیشہ سے بالکل بےخوف اور نچنت ہو کر اس میں رہو اور اپنے رب کی ابدی نعمتوں سے متمع ہو۔ ان کے دل ایک دوسرے سے بالکل صاف ہوں گے اس وجہ سے وہ بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کی طرف رخ کیے ہوئے آمنے سامنے جنت کے تختوں پر فروکش ہوں گے۔ جن لوگوں کے اندر نفسانی کدورتیں ہوتی ہیں اگر ہو کسی مجلس میں مجتمع ہوتے بھی ہیں تو ایک دوسرے سے منہ پھیر کر بیٹھتے ہیں لیکن اللہ سے ڈرنے والوں میں اول تو نفسانی کدورتیں ہوتی ہی نہیں اور اگر تاویل و اجتہاد، رائے و قیاس اور رجحان و ذوق کے کسی اختلاف کے باعث ان کے اندر کوئی شکر رنجی ہوتی بھی ہے تو کشف حقیقت کے بعد وہ بھی دور ہوجائے گی اور اللہ تعالیٰ اس کے اثرات سے بھی انکے دلوں کو پاک کردے گا اور وہ باہم بالکل شیر و شکر ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل جائیں گے۔ لا يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ بہتر سے بہتر عیش و آرام کی زندگی بھی ہوگی اور ہر لمحہ خدا کی نعمتوں میں ایسی گوناگی و بوقلمونی ہوگی کہ اہل جنت کی طبیعت کبھی اس سے اچاٹ نہیں ہوگی۔ وَمَا هُمْ مِنْهَا بِمُخْرَجِينَ ، یہ خلود کی بشارت ہے اور یہ سب سے بڑی بشارت ہے۔ بہتر سے بہتر عیش و آرام کی زندگی بھی حاصل ہو لیکن اس کے ساتھ یہ کھٹکا لگا ہوا ہو کہ کہ یہ ارضی یا فانی ہے تو سارا عیش کر کرا ہو کے رہ جاتا ہے۔ اہل جنت اس کھٹکے سے بالکل محفوظ ہوں گے۔ انہیں عیش و آرام کی جو زندگی حاصل ہوگی اس سے وہ کبھی محروم نہیں کیے جائیں گے ،
Top