Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 19
وَ الْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَ اَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْزُوْنٍ
وَالْاَرْضَ : اور زمین مَدَدْنٰهَا : ہم نے اس کو پھیلا دیا وَاَلْقَيْنَا : اور ہم نے رکھے فِيْهَا : اس میں (پر) رَوَاسِيَ : پہاڑ وَاَنْۢبَتْنَا : اور ہم نے اگائی فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شئے مَّوْزُوْنٍ : موزوں
اور زمین کو ہم نے بچھایا اور ہم نے اس میں پہاڑوں کے لنگر ڈال دیے اور اس میں ہر قسم کی چیزیں تناسب کے ساتھ اگائیں
زمین کی نشانیوں کی طرف اشارہ : وَالأرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَوْزُونٍ۔ آسمان کی نشانیوں کی طرف توجہ دلانے کے بعد یہ زمین کی نشانیوں کی طرف توجہ دلائی کہ جس طرح آسمان خدا کی نشانیوں سے معمور ہے اسی طرح زمین بھی اس کی نشانیاں سے معمور ہے۔ آسمان اوپر شامیانے کی طرح، چکمتے ہوئے اور یہ خدائے قادر وقیوم ہی کی قدرت و حکمت ہے کہ اس کے اندر اس نے پہاڑوں کے لنگر ڈال دیے ہیں جو اس کے توازن کو برقرار رکھے ہوئے ہیں ورنہ، جیسا کہ دوسرے مقام میں فرمایا ہے، یہ ساری مخلوق سمیت ایک جانب کو لڑک پڑتی۔ وَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَوْزُونٍ۔ سے اس حقیقت کی طرف اشارہ مقصود ہے کہ خدا نے اس میں جو چیز بھی پیدا کی ہے ایک خاص توازن و تناسب کے ساتھ پیدا کی ہے اور اسی توازن و تناسب کی برکت سے یہ انسان کی رہائش اور تمدن و معیشت کے لیے ساز گار ہوئی ہے۔ ورنہ جیسا کہ آگے ارشاد ہوا ہے، خدا کے خزانوں میں کسی چیز کی بھی کمی نہیں تھی، وہ اگر کسی چیز کو بھی اس کی حد مطلوب و معین سے متجاوز ہوجانے کے لیے چھوڑ دیتا تو اس زمین کا سارا نظام درہم برہم ہو کے رہ جاتا اور انسان کے بجائے اس میں کوئی اور ہی مخلوق آباد ہوتی یا یہ بالکل غیر آباد ہو کے رہ جاتی۔
Top