Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 14
وَ لَوْ فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَآءِ فَظَلُّوْا فِیْهِ یَعْرُجُوْنَۙ
وَلَوْ : اور اگر فَتَحْنَا : ہم کھول دیں عَلَيْهِمْ : ان پر بَابًا : کوئی دروازہ مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان فَظَلُّوْا : وہ رہیں فِيْهِ : اس میں يَعْرُجُوْنَ : چڑھتے
اور اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ بھی کھول دیتے جس میں وہ چڑھنے لگتے
تفسیر آیت 14 تا 15: منکرین کے انکار کا اصلی سبب : وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَاۗءِ فَظَلُّوْا فِيْهِ يَعْرُجُوْنَ۔ لَقَالُوْٓا اِنَّمَا سُكِّرَتْ اَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُوْرُوْنَ۔ یعنی فرشتوں کا اتارا جانا تو الگ رہا اگر ہم ان کے لیے آسمان میں کوئی دروازہ بھی کھول دیں اور وہ اس میں چڑھنے لگ جائیں جب بھی وہ ایمان نہ لانے کے لیے کوئی نہ کوئی بہانہ پیدا کر ہی لیں گے۔ کہیں گے ہماری نگاہیں خیرہ کردی گئی ہیں اور ہماری پوری قوم، مردوں اور عوتوں سب پر، جادو کردیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان کے ایمان نہ لانے کا اصل سبب یہ نہیں ہے کہ ان کی طلب کے مطابق ان کو کوئی معجزہ نہیں دکھایا جا رہا ہے بلکہ اس کا اصل سبب یہ ہے کہ وہ اپنی خواہشات اور اپنے مزعومات میں کوئی تبدیلی قبول کرنے اور استکبار کے سبب سے پیغمبر کی بات سننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
Top