Siraj-ul-Bayan - Az-Zumar : 41
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ١ۚ فَمَنِ اهْتَدٰى فَلِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْهِمْ بِوَكِیْلٍ۠   ۧ
اِنَّآ اَنْزَلْنَا : بیشک ہم نے نازل کی عَلَيْكَ : آپ پر الْكِتٰبَ : کتاب لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے بِالْحَقِّ ۚ : حق کے ساتھ فَمَنِ : پس جس اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَلِنَفْسِهٖ ۚ : تو اپنی ذات کے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَضِلُّ : وہ گمراہ ہوتا ہے عَلَيْهَا ۚ : اپنے لیے وَمَآ : اور نہیں اَنْتَ : آپ عَلَيْهِمْ : ان پر بِوَكِيْلٍ : نگہبان
بیشک ہم نے تجھ پر لوگوں کے لئے سچے دین کے ساتھ کتاب نازل کی ۔ پھر جس نے ہدایت پابی تو اپنے بھلے کو اور جو گمراہ ہوا تو اسے ضرر کے لئے ہوا اور تو ان پر داروغہ (ف 3) نہیں
3: حضور ﷺ کی تسکین خاطر کے لئے ارشاد فرمایا ہے ۔ کہ آپ پر جو صحیفہ حق نازل کیا گیا ہے ۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر شخص اس کو قبول کرلے ۔ آپ صرف اس حد تک مکلف ہیں ۔ کہ ان تک میرا پیغام پہنچادیں ۔ آئندہ یہ اگر گمراہ ہوں گے تو اپنا ہی بگاڑیں گے ۔ آپ ان کی ہدایت کے لئے اس درجہ بےقرار نہ ہوں ۔ حل لغات :۔ مکانتکم ۔ اپنی جگہ بوکیل ۔ ذمہ دار ۔ اجارہ دار ۔ مسلط اور داروغہ یتوفی ۔ سے مراد مطلق روح پر ضبط واختیار حاصل کرنا ہے ۔ اس لئے جس کی دو صورتیں بیان کی ہیں ۔ ایک تو یہ کہ وہ ضبط اور اختیار اس نوع کا ہو ۔ کہ پھر روح کو جسم سے الگ کرلیا جائے ۔ اور ایک یہ کہ صرف بیداری کو چھین لیا جائے ۔ اور تعلق حیات بدستور باقی رہے ۔ اس چیز کو امساک اور ارسال سے تعبیر کیا ہے ۔
Top