Siraj-ul-Bayan - Az-Zumar : 20
لٰكِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِیَّةٌ١ۙ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ۬ وَعْدَ اللّٰهِ١ؕ لَا یُخْلِفُ اللّٰهُ الْمِیْعَادَ
لٰكِنِ : لیکن الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : جو لوگ ڈرے رَبَّهُمْ : اپنا رب لَهُمْ : ان کے لیے غُرَفٌ : بالاخانے مِّنْ فَوْقِهَا : ان کے اوپر سے غُرَفٌ : بالاخانے مَّبْنِيَّةٌ ۙ : بنے ہوئے تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَعْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کا وعدہ لَا يُخْلِفُ : خلاف نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْمِيْعَادَ : وعدہ
لیکن (ف 1) جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے بالاخانے ہیں ۔ ان کے اوپر اور بالاخانے بنے ہوئے ہیں ان کے نیچے (ف 2) نہریں بہتی ہیں ۔ اللہ کا وعدہ ہے ۔ اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا
پیکر رحمت وشفقت 1: حضور ﷺ اس شفقت کی بنا کر جو آپ کے سینہ میں پنہاں تھی ۔ اور اس طواطف رافت و محبت کی بنا پر جو ان کو بنی نوع انسان سے تھی ۔ ہمیشہ یہ چاہتے تھے ۔ کہ قریش کے ارباب فکر و دانش اسلام کو قبول کرلیں اور اس سعادت سے محروم نہ رہیں اس لئے بالطبع ان کو بڑا دکھ محسوس ہوتا تھا ۔ جب کہ یہ دیکھتے تھے کہ ان لوگوں کی سرکشی اور بغاوت میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔ اور یہ اللہ کی رحمتوں سے دور ہوتے جارہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی تسکین خاطر کے لئے فرمایا : آپ کیوں ملول ہوتے ہیں ۔ جہاں تک وعظ ونصیحت کا تعلق تھا ۔ آپ نہایت عمدہ طریق سے ان لوگوں کو سمجھا چکے ہیں ۔ اب بھی اگر یہ لوگ حقانیت کو قبول نہیں کرتے ۔ تو نہ کریں ۔ آپ جبراً اور قہراً ان کو اللہ کی چوکھٹ کے سامنے نہیں جھکا سکتے ۔ ازل سے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے ۔ کہ ان لوگوں کو ایمان کی دلوت حاصل نہیں ہوگی ۔ اور یہ باوجوداخلاص اور محبت کے اس نعمت گرانما یہ سے محروم ہی رہیں گے ۔ 2: فرمایا ۔ ہاں ان لوگوں میں سے جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں اور جن کے دل خشیت اور خوف سے معمور ہیں ۔ وہ ضرور اسلامی راہ نجات کو اختیار کرلیں گے اور اپنی عاقبت سنوار لیں گے ۔ ان کے لئے جنت میں اونچے اونچے بالاخانے ہونگے ۔ جن میں یہ لوگ آسودگی اور عیش سیر ہیں گے یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اس کے وعدوں میں کبھی تخلف نہیں ہوتا ۔
Top