Siraj-ul-Bayan - Al-Furqaan : 39
وَ كُلًّا ضَرَبْنَا لَهُ الْاَمْثَالَ١٘ وَ كُلًّا تَبَّرْنَا تَتْبِیْرًا
وَكُلًّا : اور ہر ایک کو ضَرَبْنَا : ہم نے بیان کیں لَهُ : اس کے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں وَكُلًّا : اور ہر ایک کو تَبَّرْنَا : ہم نے مٹا دیا تَتْبِيْرًا : تباہ کر کے
اور (ف 1) سب کے لئے ہم نے مثالیں بیان کیں اور سب کو ہم نے ہلاک کیا ہلاک کرنا ۔
سنت اللہ 1: ان آیات میں اللہ کے اس قانون جاریہ کی تشریح ہے کہ جب کہ قوموں کے پاس اللہ کے رسول آئیں اور وہ ان کو صراط مستقیم کی طرف دعوت دیں ۔ تو وہ ان کو تسلیم نہ کریں اور کج روی کو ترجیح دیں وہ پاکبازی کی جانب بلائیں ۔ اور ان کو فسق وفجور پسند ہو ۔ اگر اس وقت عذاب الٰہی آتا اور ان کا نام صفحہ ہستی سے مٹا دیتا ہے ۔ موسیٰ (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرعون کو دعوت دی کہ وہ بنی اسرائیل پر مظالم ڈھانا چھوڑ دے ! اور ہرچند معجزات وخوارق سے اس کے حجاب کبرہ غرور کو اس کی آنکھوں سے دور کرنے کی کوشش کی ۔ مگر ناکامی ہوئی ۔ اس کو اپنی طاقت مادی پر بڑا ناز تھا ۔ اس لئے حقائق کو بصیرت کی آنکھ سے نہ دیکھ سکا ۔ اور غرق ہوگیا نوح کی قوم تقریباً ہزار سالہ تبلیغ و اشاعت کے باوجود نہ سنبھلی اور طوفان میں غارت ہوگئی ۔ عاد اور ثمود کی بستیاں اس کے انکار اور سرکشی کی وجہ سے الٹ گئیں اور سیلاب میں تباہ ہوگئے اور مٹ گئے ۔ یہ کیوں ! اس لئے کہ ان لوگوں نے اللہ کے پیغام کو ٹھکرا دیا : اس کے رسول اور فرستادے کو اذیتیں پہنچائیں ۔ اور اللہ اس کے دین کی مخالفت کی ۔
Top