Siraj-ul-Bayan - Al-Israa : 61
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ قَالَ ءَاَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًاۚ
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْٓا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّآ : سوائے اِبْلِيْسَ : ابلیس قَالَ : اس نے کہا ءَاَسْجُدُ : کیا میں سجدہ کروں لِمَنْ : اس کو جسے خَلَقْتَ : تونے پیدا کیا طِيْنًا : مٹی سے
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا ، بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تونے مٹی سے بنایا ؟ (ف 2) ۔
2) آدم (علیہ السلام) اور فرشتوں کے قصہ کو قرآن حکیم نے متعدد مقامات پر ذکر کیا ہے ، مقصد یہ ہے کہ بنی نوع انسان کو دینی قدومنزلت سے آگاہی ہو اور وہ اپنے رتبہ فضیلت سے آشنا ہو ، اس میں جذبہ خوداری پیدا ہو ، اور وہ سوائے اللہ کے اور کسی کے چوکھٹ پر نہ جھکے ، انہیں معلوم ہو کہ فرشتے تک ہمارے احترام میں جھک جاتے ہیں ، یہ قصہ بائیبل میں مذکور نہیں ہے ، یہ حضور کے غیوب مختصہ میں سے ہے کہ ابتدائے آفرینش کے واقعات بیان فرمائے ہیں ۔
Top