Siraj-ul-Bayan - Al-Hijr : 6
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌؕ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے يٰٓاَيُّھَا : اے وہ الَّذِيْ نُزِّلَ : وہ جو کہ اتارا گیا عَلَيْهِ : اس پر الذِّكْرُ : یاد دہانی (قرآن) اِنَّكَ : بیشک تو لَمَجْنُوْنٌ : دیوانہ
اور انہوں نے کہا کہ اے وہ شخص جس پر یہ ذکر (قرآن) اترا ہے تو تو مجنون ہے (ف 3) ۔
دانائے عرب کے متعلق جاہلوں کا فتوی : (ف 3) مجنون کے معنی یہ ہیں کہ ان لوگوں کی مادی آنکھیں روحانی قوتوں کو محسوس نہیں کرسکتیں ، جب انہوں نے نبوت کی حقیقت کو نہ سمجھا ، تو سہل کاروں سے کہہ دیا ، کتاب کا دماغ مختمل ہے ۔ ضرورت یہ تھی کہ یہ لوگ خود دیوانے اور عقل وبصیرت سے بیگانہ تھے نبوت چونکہ ایک فرق العقل حساسئہ بصیرت وادراک کا نام ہے ، اس لئے یہ کوتاہ فہم اس کو نہیں سمجھ سکے ، کیا یہ جنون ہے کہ بصائر ومعارف کا دریا بہا دیا جائے ، لوگوں کو سکون خاطر کی نعمت سے سرفراز کیا جائے انسان کو پورا کیا جائے ، اور انسانوں کو زندگی کا مکمل بروکر عنایت فرمایا جائے ۔ جس کی امت کے ادنی افراد فلسفہ و حکمت کے استاد کامل ہوں تو وہ خود کیا عقل وہوش سے عاری ہو سکتا ہے ، جس کے ماننے کائنات پر چھاجائیں ، اور تہذیب و تمدن کا حیات آفرین درس دیں کیا اس کے باب میں یہ گستاخی رواء اور جائز ہے ؟ ۔
Top