Siraj-ul-Bayan - Al-Hijr : 27
وَ الْجَآنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ
وَالْجَآنَّ : اور جن (جمع) خَلَقْنٰهُ : ہم نے اسے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے مِنْ : سے نَّارِ السَّمُوْمِ : آگ بےدھوئیں کی
اور پہلے ہم جنات کو لو کی آگ سے بنا چکے تھے (ف 2) ۔
جنوں کا وجود : (ف 2) جنوں کی پیدائش آدم سے پہلے ہے انکی فطرت اجزائے ناریہ سے ہے اسلئے یہ انسان سے زیادہ لطیف اور سبک ہوتے ہیں گویہ نظر نہیں آتے ، مگر ان کے وجود سے انکار نہیں کیا جاسکتا ؟ آج نئے تجربوں نے ہی ثابت کردیا ہے کہ کچھ لطیف اجسام ایسے ہیں جو ہمیں نظر نہیں آتے مگر ہو ہماری طرح ایک خاص قسم کے زندگی رکھتے ہیں ، ان کے اجسام ہیں ، ان کی خاص شکلیں ہیں ان کے اپنے مخصوص مشاغل ہیں ۔ یورپ میں بعض ایسی علمی مجلسیں ہیں جنہوں نے برسوں کی تحقیقات کے بعد یہ ثابت کیا ہے جنات کا انکار واقعات کا انکار کرنا ہے ، آج سے نصف صدی پیشتر ان کا انکار روشن خیالی میں داخل تھا کہ آج مفتی کہہ رہا ہے جنوں کا وجود برحق ہے اس لئے اب مجال انکار نہین ، مشرق تو صدیوں سے قائل تھا مگر اب دانایان مغرب بھی قائل ہوگئے ہیں اس لئے تاویل کی ضرورت نہیں حقیقت یہ ہے کہ زمانہ جیسے جیسے ترقی کرے گا ، بہت سے حقائق مستور آشکارا ہوجائیں گے ۔
Top