Siraj-ul-Bayan - Al-Hijr : 15
لَقَالُوْۤا اِنَّمَا سُكِّرَتْ اَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُوْرُوْنَ۠   ۧ
لَقَالُوْٓا : تو کہیں گے اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں سُكِّرَتْ : باندھ دی گئی اَبْصَارُنَا : ہماری آنکھیں بَلْ : بلکہ نَحْنُ : ہم قَوْمٌ : لوگ مَّسْحُوْرُوْنَ : سحر زدہ
تو بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی ہوئی ہے نہیں بلکہ ہم لوگوں پر جادو کیا گیا (ف 2) ۔
2) یعنی مکہ والوں کا تعصب اس قدر زیادہ ہے کہ اگر حقائق کو بین طریق پر دیکھیں پر دیکھیں کہ اس کے دروازے ان کے لئے وا ہیں ، اور وہ آسمان کی جانب پرواز کر رہیں ہیں ، جب بھی یہی کہیں گے ، ہماری آنکھوں پر عمل سحر کردیا گیا ہے ، ورنہ دراصل ہم آسمان کی جانب نہیں اڑ رہے ہیں ۔ یہ اس لئے فرمایا کہ مکہ والے کہتے تھے فرشتے نازل ہوں تو ہم جانیں تم اللہ کے رسول ہو ، قرآن کہتا ہے فرشتے تو فرشتے تم خود بھی اگر آسمان پر چڑھ جاؤ جب بھی نہ مانو ، محض نہ ماننے کے لئے ڈھکوسلے ہیں ورنہ طبیعتون میں وہ استعداد ہی باقی نہیں جس کی وجہ سے ہدایت حاصل ہوتی ہے ۔
Top